فلسطینی مہاجرین وہ فلسطینی ہیں جنہیں 1948ء میں اسرائیل کے قیام کے دوران اور اس کے بعد ان کے گھروں اور وطن سے بے دخل کیا گیا۔ اسرائیل یہودی اکثریتی ریاست قائم کرنے اور برقرار رکھنے کی کوشش کے تحت فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرتا ہے اور فلسطینی مہاجرین کو واپس آنے سے روکتا ہے۔
زیادہ تر فلسطینی مہاجرین وہ فلسطینی یا ان کی اولاد ہیں جنہیں 1948ء میں فلسطین کے 78 فیصد حصے سے نسلی صفائی کے تحت نکالا گیا تھا جس پر اسرائیل قائم ہوا تھا۔ 1948ء میں تقریباً 750,000 فلسطینیوں (تمام فلسطینیوں کا تقریباً ⅔) کی بڑے پیمانے پر بے دخلی نسلی صفائی کا ایک دانستہ اور منظم عمل تھا، جسے فلسطینی نکبہ (’’تباہی‘‘) کے نام سے جانتے ہیں۔
دیگر فلسطینی مہاجرین کی درجہ بندی میں شامل ہیں (1) وہ فلسطینی جنہوں نے اپنے گھر چھوڑے لیکن ان علاقوں کے اندر ہی بے گھر رہے جو اسرائیل بن گئے، (2) وہ فلسطینی جو 1967ء کی جنگ میں اسرائیل کی فوج کے مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ کی پٹی پر قبضے کے وقت پہلی بار بے گھر ہوئے، (3) وہ فلسطینی جنہوں نے 1967ء سے مقبوضہ علاقے چھوڑے ہیں اور اسرائیل نے انہیں واپس آنے سے روک دیا ہے، رہائشی حقوق کی منسوخی، خاندانوں سے آ ملنے سے ممانعت، یا پھر جلا وطنی کے ذریعے سے ، (4) وہ فلسطینی جو 1967ء سے مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ کی پٹی میں اندرونی طور پر بے گھر ہیں، اور (5) وہ فلسطینی جنہیں 2023ء-2024ء میں غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کے دوران ان کے گھروں سے نکال دیا گیا۔
BADIL ریسورس سینٹر برائے فلسطینی رہائشی اور مہاجر حقوق کے مطابق دنیا بھر میں بے گھر فلسطینیوں کی تعداد تقریباً (نوے لاکھ) 9.17 ملین (2021ء ) ہے۔ ان میں تقریباً 8.36 ملین مہاجرین اور 812,000 اندرونی طور پر بے گھر افراد شامل ہیں۔
ان 8.36 ملین مہاجرین میں سے 2.3 ملین اردن میں ہیں، 1.5 ملین سے زیادہ مقبوضہ غزہ میں ہیں، 887,000 مقبوضہ مغربی کنارے میں ہیں، 576,000 شام میں ہیں، اور 485,000 لبنان میں ہیں۔
زیادہ تر فلسطینی مہاجرین مقبوضہ مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ میں ظالمانہ اسرائیلی فوجی تسلط کے تحت ناپائیدار نیم مستقل کیمپوں میں بے وطنی کی حالت میں رہتے ہیں، یا پھر پڑوسی ممالک میں۔ بہت سے لوگ بقا کے لیے اقوام متحدہ کی سہولت و امداد ایجنسی برائے فلسطینی مہاجرین (UNRWA) پر انحصار کرتے ہیں، جو 1949ء میں قائم کی گئی تھی۔
بین الاقوامی قانون کے تحت، تمام مہاجرین کو ان علاقوں میں واپس جانے کا حق حاصل ہے جہاں سے وہ نکلے ہیں یا انہیں مجبور کیا گیا ہے، انہیں نقصانات کا معاوضہ وصول کرنے کا حق ہے، اور یا تو اپنی جائیدادیں دوبارہ حاصل کرنے کا یا رضاکارانہ طور پر متبادل جگہ پر دوبارہ آبادکاری کے لیے معاوضہ اور مدد حاصل کرنے کا حق حاصل ہے۔ فلسطینی مہاجرین کے واپسی کے حق کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بار بار تصدیق کی ہے، بشمول قرارداد 3236، جس میں ’’فلسطینیوں کے ان کے گھروں اور جائیدادوں میں واپس جانے کے ناقابلِ تنسیخ حق کی بھی تصدیق کی گئی ہے، جہاں سے انہیں بے گھر اور بے دخل کیا گیا ہے، اور ان کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔‘‘