اسرائیل ایران جنگی کشیدگی کا سلسلہ (2024ء تا 2025ء)

By admin, 29 June, 2025

اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ براہ راست جنگی تنازعہ کا آغاز 2024ء میں ہوا اور جون 2025ء تک جاری رہا، جو ایک جنگ بندی پر اختتام پذیر ہوا۔ یہ جنگ اُس بالواسطہ جنگ سے بہت مختلف تھی جو دونوں ملکوں کے درمیان دہائیوں سے جاری تھی۔ اس مختصر رپورٹ میں اسرائیل-ایران تنازعے کی کچھ اہم معلومات مہیا کی گئی ہے۔

تصادم کے پس منظر (اپریل - اکتوبر 2024ء)

  • یکم اپریل 2024ء: دمشق، شام میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیل نے فضائی حملہ کیا
    • ایرانی قونصل خانے کی ملحقہ عمارت مکمل طور پر تباہ ہو گئی جس میں موجود 16 افراد ہلاک ہوئے، جن میں بریگیڈیئر جنرل محمد رضا زاہدی (قدس فورس کے سینئر کمانڈر) اور ایرانی پاسداران انقلاب کے سات دیگر افسران شامل تھے۔ یہ حملہ براہ راست حالیہ تنازعہ کا ایک بڑا محرک تھا۔
  • 13 اپریل 2024ء: ایم ایس سی ایریز پر قبضہ۔
    • ایرانی کمانڈوز نے آبنائے ہرمز میں پرتگالی رجسٹرڈ کنٹینر جہاز ’’ایم ایس سی ایریز‘‘ پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے قبضہ کیا۔ یہ جہاز ایک اسرائیلی کمپنی سے منسلک تھا۔ اسرائیل نے اس کے جواب میں ایرانی پاسداران انقلاب پر یورپی یونین کی پابندیوں کا مطالبہ کیا۔
  • 13-14 اپریل 2024ء: ایران کے اسرائیل پر حملے (’’آپریشن وعدہ صادق‘‘)
    • ایرانی حملہ: ایران نے تقریباً 170 ڈرون، 30 سے ​​زیادہ کروز میزائل، اور 120 سے زیادہ بیلسٹک میزائل داغے۔ ایران اور عراق کے علاوہ حوثیوں اور حزب اللہ کی شمولیت سے لبنان اور یمن سے ڈرون اور میزائلوں کا مربوط حملہ کیا۔
    • اسرائیلی دفاع: اسرائیل نے، امریکہ، برطانیہ، اردن، اور فرانس کی مدد سے زیادہ تر آنے والے پروجیکٹائل (راکٹوں، ڈرونوں، میزائلنوں) کو روک لیا۔ اسرائیل نے اپنے کثیر سطحی فضائی دفاعی نظام (آئرن ڈوم، ڈیوڈز سلنگ، ایرو) کا استعمال کیا۔
    • نقصانات/ہلاکتیں:زیادہ تر میزائل روکے گئے۔ نواٹم اور ریمون ایئر بیسز کو معمولی نقصان کی اطلاع ملیں۔ ایک اسرائیلی شہری ٹکڑوں سے شدید زخمی ہوا؛ 31 دیگر کا معمولی چوٹوں یا پوسٹ ٹرومیٹک اسٹریس کے لیے علاج کیا گیا۔
  • 19 اپریل 2024ء: اصفہان، ایران میں اسرائیلی جوابی حملہ
    • اصفہان میں ایک ہوائی اڈے کے قریب ایک فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنایا۔
  • 31 جولائی 2024ء: تہران، ایران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کا قتل
    • یہ غالباً‌ ڈرون حملہ تھا، بعض فضائی حملہ بھی کہتے ہیں۔ اسی دن حزب اللہ کے کمانڈر فواد شکری کے قتل کے بعد یہ واقعہ رونما ہوا تھا اس لیے اس نے کشیدگی کو بہت زیادہ بڑھا دیا۔
  • 27 ستمبر 2024ء: حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کی ہلاکت
    • بیروت، میں اسرائیل نے فضائی حملہ کیا اور زیر زمین مرکز تباہ کر دیا۔ ایران نے جوابی کارروائی کا عہد کیا۔
  • یکم  اکتوبر 2024ء: ایران کے اسرائیل پر حملے
    • ایران نے 180 سے 200 کے درمیان میزائل داغے۔  زیادہ تر میزائل روکے گئے۔ کچھ شہری اور فوجی مقامات نشانہ بنے، لیکن کوئی اہم نقصان یا ہلاکتیں نہیں ہوئیں۔
  • 26 اکتوبر 2024ء: اسرائیل کے ایران پر حملے
    • فوجی سازوسامان: آئی ڈی ایف ایف-35 آئی ادیر جیٹ طیارے، درست رہنمائی والے میزائل (جیسے اسپائیک میزائل)، چھوٹے ڈرون، کواڈ کاپٹر، دھماکہ خیز مواد۔
    • حکمت عملی: اسرائیل نے فضائی حملے کیے جن میں میزائل اور ڈرون تیار کرنے والے اور فضائی دفاع کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران کے اندر موساد کے زیراہتمام خفیہ کارروائیوں کی اطلاعات ملیں جن میں چھوٹے ڈرونز کا استعمال کیا گیا، اس کا مقصد فضائی دفاعی نظام کو غیر فعال کرنا تھا۔
    • نقصانات/ہلاکتیں: چار ایرانی فوجی ہلاک ہوئے۔ فضائی دفاعی نظام اور میزائل پروگراموں سے وابستہ سائٹس کو نشانہ بنایا گیا۔ جوہری پروگرام کے ایک حصے کو مبینہ طور پر نشانہ بنایا گیا۔

12 روزہ جنگ (جون 2025ء)

  • 13 جون 2025ء: اسرائیل نے ’’آپریشن رائزنگ لائن‘‘ کا آغاز کیا
    • حملہ : 200 اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے 330 مختلف اقسام کے جنگی ہتھیاروں کے ساتھ ایرانی فضائی دفاع کو کمزور کرنے اور اہم اہداف پر حملہ کرنے کے مقصد سے بڑے پیمانے پر حملے کیے۔ نیز ایران کے اندر اسرائیلی اہلکاروں کے ذریعے خفیہ کارروائیوں کی گئیں جن میں مبینہ طور پر چھوٹے ڈرون استعمال کر کے فضائی دفاعی نظام کو غیر فعال کرنے کے لیے آپریشنز کیے گئے۔
    • نقصانات/ہلاکتیں: کئی اعلیٰ فوجی رہنماؤں کو ہلاک کیا، جن میں حسین سلامی (ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ) اور محمد باقری (مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف)، اور جوہری سائنسدان شامل ہیں۔ نطنز میں ایران کی بنیادی یورینیم افزودگی کی سہولت کو نمایاں نقصان، نیز فضائی دفاعی اور میزائل نظاموں کو بھی۔
  • 13 جون 2025ء (چند گھنٹوں بعد): ایران کی جوابی کارروائی
    • ایرانی حملہ: ایران نے اسرائیل کی طرف سینکڑوں ڈرون اور بیلسٹک میزائل داغے۔
    • اسرائیلی دفاع: اسرائیل کے دفاعی نظاموں: ایرو، ڈیوڈز سلنگ، اور آئرن ڈوم نے امریکی مدد کے ساتھ زیادہ تر میزائل روکے۔
    • نقصانات/ہلاکتیں: کچھ ایرانی بیلسٹک میزائلوں نے اسرائیلی دفاع کو توڑ کر تل ابیب اور یروشلم میں دھماکے کیے۔ ایک ایرانی میزائل تل ابیب کے مرکزی علاقے کیریہ (اسرائیل ڈیفنس فورسز ہیڈکوارٹر) سے ٹکرایا۔
  • 14 جون 2025ء: اسرائیل کے رواں حملے
    • مغربی اور شمال مغربی ایرانی شہروں پر حملے۔ اسرائیل نے 9 سینئر ایرانی جوہری سائنسدانوں اور ماہرین کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔
  • 15 جون 2025ء: اسرائیلی فضائی حملوں کی نئی لہر
    • مغربی ایران میں سطح سے سطح پر مار کرنے والے میزائلوں کے مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔
  • 16 جون 2025ء: تہران میں اسرائیلی فضائی حملے
    • آئی آر آئی بی (ایران کا سرکاری نشریاتی ادارہ) کی عمارت کو نشانہ بنایا گیا۔ محمد کاظمی (ایرانی پاسداران انقلاب انٹیلی جنس کے سربراہ) اور ان کے نائب حسن محقق ہلاک ہوئے۔
  • 17 جون 2025ء: ایرانی پاسداران انقلاب کے اسرائیلی انٹیلی جنس سائٹس پر حملے
    • تل ابیب میں اہم اسرائیلی انٹیلیجنس مراکز پر ایرانی پاسداران انقلاب کے حملے، جن میں فوجی انٹیلیجنس اور موساد کے مراکز شامل ہیں۔ ان ایرانی حملوں سے نقصانات یا ہلاکتوں کی کوئی خاص تفصیلات فوری طور پر دستیاب نہیں۔ اسرائیل نے ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈر علی شادمانی کی ہلاکت کا دعویٰ کیا۔
  • 18 جون 2025ء: ایران کا بڑا میزائل
    • ایران نے فتح-1 ہائپرسونک میزائل داغا جو کہ ایران کے میزائلی حملوں میں ایک اہم اضافہ تھا۔
  • 19 جون 2025ء: جنوبی اسرائیل میں ایرانی حملہ؛ ایران کے اراک ہیوی واٹر مرکز پر اسرائیلی حملہ
    • اسرائیلی حملے میں ایران کی اراک ہیوی واٹر سہولت کو مبینہ طور پر نشانہ بنایا گیا۔ ایرانی حملے نے جنوبی اسرائیل میں فوجی انٹیلی جنس سہولیات کو نشانہ بنایا۔ ریہووٹ میں ویزمین انسٹیٹیوٹ آف سائنس پر ایرانی میزائل حملے سے شدید نقصان ہوا۔ حیفا میں بازان آئل ریفائنری کمپلیکس کو بھی نقصان پہنچا، جس سے آپریشن بند ہو گئے۔
  • 20 جون 2025ء: ہتھیاروں کے ماہر سید اصغر ہاشمی تبار کو تہران صوبے میں ہلاک کیا گیا۔
  • 21 جون 2025ء: اسرائیل کے اصفہان پر فضائی حملے
    • اہم جوہری تحقیقاتی مرکز، دو سینٹری فیوج پروڈکشن سائٹس پر حملہ۔ اصفہان کے مرکز کو نشانہ بنایا گیا لیکن وہاں کوئی انسانی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی۔ اسرائیل نے تین سینئر ایرانی کمانڈروں کو ہلاک کرنے کی اطلاع دی۔
  • 22 جون 2025ء: امریکہ کی شمولیت
    • امریکہ نے بی-2 بمبار طیاروں کے ذریعے امریکی جی بی یو-57 اے/بی بنکر بسٹر بم گرا گئے۔ ایران کے نطنز، فردو، اور اصفہان کے جوہری مراکز کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا۔ ان حملوں کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر تباہ کرنا تھا، کیونکہ یہ عام خیال موجود تھا کہ اسرائیل کی فضائی طاقت اکیلے اس کے لیے کافی نہیں ہے۔
  • 23 جون 2025ء: ایران کا قطر میں امریکی فوجی اڈے پر میزائلی حملہ
    • قطر کے العدید ایئر بیس پر تعینات امریکی افواج کو نشانہ بنانے کے لیے ایران نے میزائل داغے۔ ایک میزائل گرنے کی اطلاع ملی جبکہ قطر کے فضائی دفاعی نظام نے باقی میزائل روک لیے۔ اڈے کو پہلے ہی خالی کرا لیا گیا تھا اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
  • 24 جون 2025ء: جنگ بندی کا اعلان
    • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ اسرائیل اور ایران مکمل جنگ بندی نافذ کرنے کے لیے ایک معاہدے پر متفق ہو گئے ہیں جس سے یہ ’’12 روزہ جنگ‘‘ ختم ہو جائے گی۔ دونوں ممالک نے جنگ بندی کی تصدیق کی۔

ہلاکتیں، نقصانات، اخراجات (26 جون 2025ء تک)

  • ایرانی ہلاکتیں:
    • کل ہلاک: 610 (جن میں 49 خواتین اور 13 بچے شامل)۔
    • کل زخمی: 4,746 (جن میں 185 خواتین شامل)۔
    • متعدد اہم جوہری سائنسدان اور فوجی کمانڈر ہلاک ہوئے۔
  • اسرائیلی ہلاکتیں:
    • کل ہلاک: 28 افراد۔
    • کل زخمی/ہسپتال میں داخل: 3,238۔
  • استعمال کیا گیا فوجی سازوسامان :
    • اسرائیل: لڑاکا طیارے (F-35I، F-15I، F-16I)، مسلح ڈرون (جیسے ہرمیس 900)، درست رہنمائی والے میزائل (جیسے اسپائیک میزائل)، چھوٹے دھماکہ خیز مواد سے لدے ڈرون/کواڈ کاپٹر، آئرن ڈوم، ڈیوڈز سلنگ، ایرو فضائی دفاعی نظام۔
    • ایران: بیلسٹک میزائل، کروز میزائل، ڈرون، فتح-1 ہائپرسونک میزائل۔
    • امریکہ: بی-2 بمبار طیارے، جی بی یو-57 اے/بی بنکر بسٹر بم۔
  • حکمت عملی:
    • اسرائیل: درست فضائی حملے، ایران کی فوجی قیادت کی ہلاکت، ایران کے اندر خفیہ کارروائیاں (چھوٹے ڈرون لانچ کرنا، فضائی دفاع کو غیر فعال کرنا)، میزائل کے خلاف دفاع کا کثیر سطحی نظام۔
    • ایران: جوابی میزائل اور ڈرون کی گولہ باری، بیلسٹک میزائل کا استعمال۔
    • امریکہ: ایران کے جوہری مراکز پر حملے۔
  • نقصانات:
    • ایران: جوہری مراکز (نطنز، فردو، اصفہان)، فوجی مقامات، فضائی دفاعی نظام، اور میزائل تیار کرنے والے مراکز کو نمایاں نقصان۔ عوامی ڈھانچہ بھی متاثر ہوا۔ اس ’’12 روزہ جنگ‘‘ سے ایران کا جوہری پروگرام مبینہ طور پر کئی سال پیچھے چلا گیا ہے اور اس کی فضائی دفاعی صلاحیت ناکارہ ہو گئی ہے، نیز زیادہ تر فوجی شعبوں میں ایران کی صلاحیت نمایاں طور پر کمزور ہو گئی ہے، جبکہ اس براہ راست علاقائی تنازعہ کے اخراجات بھی کافی زیادہ ہوئے ہیں۔
    • اسرائیل: اندازاً 12 بلین ڈالر کا براہ راست نقصان، جس کی کل لاگت ممکنہ طور پر 20 بلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ اس میں فوجی اخراجات، میزائل حملوں سے بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصانات، اور شہریوں اور کاروباروں کو معاوضہ شامل ہے۔ املاک اور گاڑیوں کے نقصان کے لیے تقریباً 41,000 دعوے دائر کیے گئے۔ ہزاروں اضافی ڈھانچے کو نقصان پہنچا۔ ویزمین انسٹیٹیوٹ آف سائنس کو شدید نقصان پہنچا۔ بازان آئل ریفائنری کمپلیکس کو نقصان پہنچا اور بند ہو گیا۔ اسرائیل کے لیے اہم معاشی رکاوٹ، قومی ترقی میں سست روی اور بڑھتے ہوئے بجٹ خسارے کا امکان۔ اسرائیل امریکہ سے اضافی مالی امداد یا قرض کی ضمانتیں طلب کر سکتا ہے۔