پسینہ: مفید بھی اور مضر بھی!

جسم کا پسینہ یعنی جلد سے خارج ہونے والی نمی کے فائدے بھی ہیں اور نقصان بھی۔ اس مختصر تحریر میں ہم دیکھیں گے کہ پسینہ کیا ہوتا ہے، کیوں آتا ہے، جسمانی طور پر اس کے اثرات کیا ہوتے ہیں، اور اس کے مسائل سے کیسے نمٹا جا سکتا ہے۔

پسینہ کیا ہوتا ہے؟

جب جسم کا درجہ حرارت بڑھتا ہے تو جلد کے غدود اپنی سطح پر نمی کے قطرے چھوڑتے ہیں جنہیں پسینہ کا نام دیا جاتا ہے۔ کچھ غدود پورے جسم میں پائے جاتے ہیں، خاص طور پر ہتھیلیوں، تلووں اور پیشانی پر، یہ پانی کی نوعیت کا پسینہ پیدا کرتے ہیں جو جسم کو ٹھنڈا کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اور کچھ غدود جو بنیادی طور پر بغلوں، زیرناف اور سینے پر ہوتے ہیں، وہ گاڑھا پسینہ پیدا کرتے ہیں جنہیں جلد پر موجود بیکٹیریا بدبودار بناتا ہے۔ پسینہ آنا بنیادی طور پر ہمارے جسم کو ٹھنڈا رکھنے کا ایک قدرتی عمل ہے۔ پسینہ جلد کے مساموں کے ذریعے گندے اور زہریلے مادوں کو نکالنے میں بھی مدد کرتا ہے، اور خود پسینے میں ایسے اجزاء ہوتے ہیں جو جلد کو انفیکشن سے بچاتے ہیں۔ پسینہ اس بات کی یاددہانی بھی کراتا ہے کہ ہمارے جسم کو اب پانی کی ضرورت ہو گی، کیونکہ زیادہ پسینہ آنے سے جسم کے پانی میں کمی واقع ہوتی ہے۔

پسینہ کیوں آتا ہے؟

خوراک کئی حوالوں سے پسینے کی زیادتی اور اس میں بدبو کا باعث بن سکتی ہے۔ ایسی غذا زیادہ پسینہ پیدا کرتی ہے جس میں پانی کی مقدار زیادہ ہو۔ جب آپ کافی مقدار میں پانی پیتے ہیں تو اگرچہ اس سے آپ کا جسم اپنے درجہ حرارت کو زیادہ مؤثر طریقے سے برقرار رکھنے کے قابل ہو جاتا ہے لیکن اس کے نتیجے میں زیادہ پسینہ آ سکتا ہے۔ مسالہ دار کھانوں میں پسینے کے غدود کو متحرک کرنے والے خاص مرکبات کی وجہ سے پسینے کی پیداوار زیادہ ہو سکتی ہے۔ کیفین اعصابی نظام کو متحرک کرنے کے علاوہ دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر کو بڑھا کر پسینے کی پیداوار کو بڑھا سکتی ہے۔ ضروری وٹامن اور آئرن جیسے غذائی اجزاء کی کمی ضرورت سے زیادہ پسینہ آنے کا باعث بن سکتی ہے۔

جسمانی سرگرمی اور پسینہ کا بھی گہرا تعلق ہے۔ جب آپ جسمانی طور پر متحرک ہوتے ہیں تو آپ کے جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے، جسے وہ پسینہ پیدا کر کے ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ جسمانی سرگرمی کے دوران آپ کے نظامِ ہضم کی رفتار زیادہ ہو جاتی ہے جس سے گرمی پیدا ہوتی ہے، اس گرمی کو ختم کرنے کے لیے جسم کے غدود پسینہ پیدا کرتے ہیں۔ آپ جتنی شدید اور طویل ورزش کریں گے اتنا ہی آپ کو پسینہ آئے گا۔ البتہ آپ کے جسم کی انفرادی خصوصیات اور عوامل اس بات کا تعین کرتے ہیں کہ آپ کو جسمانی سرگرمی کے دوران کتنا پسینہ آئے گا۔ مختصراً، جسمانی طور پر متحرک ہونا درجہ حرارت میں اضافے کا باعث بنتا ہے، جو جسم کو ٹھنڈا کرنے اور مجموعی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے پسینہ پیدا کرتا ہے۔

خوف بھی جسم سے پسینے کے اخراج کا باعث بنتا ہے۔ جب ہم کسی خطرے کو محسوس کرتے ہیں یا خوف کی صورتحال کا سامنا کرتے ہیں تو ہمارا جسم تناؤ کے ہارمونز جاری کرتا ہے، جو کہ ہمیں دو قسم کے ردعمل کے لیے تیار کرتے ہیں: (۱) مقابلہ کرو (۲) بھاگ نکلو۔ تناؤ کے ان ہارمونز کا ایک جسمانی ردعمل پسینہ کی پیداوار کی صورت میں ہے کیونکہ پسینہ اس صورتحال کو بہتر کرتا ہے۔ جب ہم کسی دباؤ میں یا خوفزدہ ہوتے ہیں تو ہمارے دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے جس سے جسم میں زیادہ گرمی پیدا ہوتی ہے، پسینہ اس گرمی کو ختم کرنے اور جسمانی درجہ حرارت کو مستحکم رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ ضرورت سے زیادہ پسینہ آنا خوف یا اضطراب کی واضح علامت ہو سکتا ہے، جو دوسروں کے لیے غیر زبانی اشارے کے طور پر کام کر سکتا ہے کہ ہم خطرے یا دباؤ کا شکار ہیں۔

بہرحال پسینہ آنا ایک قدرتی جسمانی عمل ہے جو ہماری صحت اور تندرستی کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، خصوصاً‌ موسم گرما میں۔ تاہم، پسینے سے نمٹنے کے لیے ہمیں جو تگ و دو کرنا پڑتی ہے وہ ہماری روزمرہ زندگیوں کو کافی متاثر کرتا ہے۔

پسینے کے اثرات کیا ہوتے ہیں؟

کچھ لوگوں کو کم پسینہ آتا ہے اور کچھ کو زیادہ۔ بعض کے پسینے کی بدبو کم ہوتی ہے اور بعض کی ناقابل برداشت۔ اسی طرح ہر شخص کے پسینے سے متاثر ہونے والے جسم کے حصے بھی ایک جیسے نہیں ہوتے۔ ضرورت سے زیادہ پسینہ آنا شخصی طور پر بھی بے اطمینانی کا باعث بنتا ہے، اور لوگوں کے ساتھ میل ملاپ کے دوران بسا اوقات شرمندگی کا سبب بن بھی سکتا ہے۔ پسینے کے قطرے بذات خود بو کے بغیر ہوتے ہیں، یہ دراصل ہماری جلد پر موجود بیکٹیریا ہیں جو پسینے کو بدبودار بناتے ہیں۔ یہ بدبو جسم کے ان حصوں میں زیادہ ہوتی ہے جہاں پسینے کے غدود زیادہ دیر تک نم حالت میں موجود رہیں، جیسا کہ بغلوں اور ٹانگوں میں۔ ایسے مقامات پر بالوں کی زیادتی بیکٹیریا کے افعال میں کافی معاونت کرتی ہے، اس لیے ایسے حصوں کے بالوں کو باقاعدگی سے مونڈتے رہنا بدبو کم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ جن لوگوں کے پسینے میں نمکیات وغیرہ کی زیادتی ہوتی ہے ان کے کپڑوں پر اس کا داغ بھی پڑ سکتا ہے اور پتلے یا ہلکے کپڑے اپنا معیار بھی کھو سکتے ہیں۔

پسینے کی زیادتی اور بدبو کا علاج کیا ہے؟

مناسب وقفوں سے معقول مقدار میں پانی پینا جسم کے درجہ حرارت کو کم رکھتا ہے جس سے پسینے کی شدت کم ہو سکتی ہے۔ ڈھیلا اور ہوا دار لباس پہننا جسم کو ٹھنڈا رکھ کر پسینے کی پیدائش کو روک سکتا ہے۔ پسینہ آنے کی صورت میں لباس تبدیل کرنا بھی ضروری ہے خصوصاً‌ زیرجامہ وغیرہ۔ باقاعدگی سے غسل کرنا جسم کو صاف ستھرا رکھتا ہے، اور اس مقصد کے لیے بیکٹیریا ختم کرنے والا صابن استعمال کرنا پسینے کی بدبو کم کر سکتا ہے۔ کچھ کھانے اور مشروبات جیسا کہ مسالہ دار غذائیں، لہسن، پیاز، کیفین وغیرہ پسینے کی پیداوار اور بدبو کو بڑھا سکتے ہیں، خوراک میں ان کو کم کرنا فائدہ مند ہو سکتا ہے۔  پسینہ کم کرنے والی Antiperspirants مصنوعات اور پسینہ کی بدبو کم کرنے والی Deodorants مصنوعات پسینہ کے حوالے سے مشکلات سے کافی حد تک نجات دلا سکتی ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *