برکس تنظیم — متبادل عالمی نظام کا پیش خیمہ؟

برکس (BRICS) تیزی سے اقتصادی ترقی کرتے ہوئے بڑے ممالک کی بین الحکومتی تنظیم ہے جس میں اب تک یہ ممالک شامل تھے: روس، چین، بھارت، برازیل اور ساؤتھ افریقہ۔  جبکہ روس کے شہر کازان میں اکتوبر 2024ء کے دوران ہونے والے سالانہ اجلاس میں اِن نئے ممالک نے برکس تنظیم میں شمولیت اختیار کی ہے: سعودی عرب، ایران، مصر، متحدہ عرب امارات، اور ایتھوپیا۔

تنظیم کا آغاز

برکس کا سب سے پہلا اجلاس 2009ء میں چین، بھارت اور برازیل کی شمولیت کے ساتھ روس نے منعقد کیا تھا۔ جبکہ اس سے اگلے سال جنوبی افریقہ کو شرکت کی دعوت ملی جس نے 2011ء میں شمولیت اختیار کی۔ تنظیم اپنے قیام کے بعد سے اقتصادی ترقی، تجارت اور عالمی نظم و نسق جیسے باہمی دلچسپی کے امور پر غور و خوض کے لیے ہر سال اجلاس منعقد کرتی ہے۔ برکس تنظیم کے ممالک دنیا کی آبادی اور اقتصادی پیداوار کے بڑے حصے کی نمائندگی کرتے ہیں جو کہ تنظیم کے عالمی اثر و رسوخ کا ممکنہ دائرہ کار ظاہر کرتا ہے۔

سیاسی مقاصد

برکس تنظیم کے سیاسی مقاصد کچھ اس طرح سے بتائے جاتے ہیں: اقوام متحدہ اور مغربی اثر و رسوخ والے عالمی اداروں میں متوازن نمائندگی کے لیے اصلاحات لانا۔ جامع اور متنوع عالمی اثر و رسوخ کو فروغ دیتے ہوئے مغربی تسلط والے عالمی اداروں اور پالیسیوں کا توازن فراہم کرنا۔ عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تعاون اور مکالمے کی اہمیت پر زور دینا۔ مشترکہ خطرات سے نمٹنے اور علاقائی و عالمی استحکام کو فروغ دینے کے لیے رکن ممالک کے درمیان سیاسی اور حفاظتی تعاون کو مضبوط بنانا۔ خودمختاری کے اصولوں کو برقرار رکھتے ہوئے ممالک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی فضا قائم کرنا۔ برکس کے سیاسی مقاصد زیادہ متوازن اور منصفانہ عالمی نظام کی تشکیل کی خواہش پر مبنی ہیں۔

اقتصادی مقاصد

برکس کے بنیادی اقتصادی مقاصد میں سب سے اہم مغربی تسلط والے مالیاتی اداروں جیسے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) اور ورلڈ بینک (WBG) پر انحصار کم کرنا ہے۔ اس حوالے سے ایک متبادل عالمی مالیاتی نظام تیار کرنے کی کوششیں بھی ایجنڈے میں شامل ہیں۔ اس سلسلہ میں نیو ڈویلپمنٹ بینک (NDB) کے نام سے برکس تنظیم کے اپنے مالیاتی ادارہ کا قیام عمل میں آ چکا ہے۔  نیز تجارت کو آسان بنانے اور امریکی ڈالر پر انحصار کم کرنے کے لیے برکس کرنسی کے اجراء کا معاملہ بھی زیر غور ہے۔

برکس کا مقصد رکن ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنا، سائنس و ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانا، اور اقتصادی ترقی کو فروغ دے کر معاشی استحکام پیدا کرنا ہے، جس میں مارکیٹ تک رسائی کو بہتر بنانے اور تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے کے اقدامات شامل ہیں۔ برکس تنظیم کے اقتصادی مقاصد زیادہ متوازن عالمی مالیاتی نظام بنانے کے لیے اس کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔

انتظامی ڈھانچہ

برکس کا ہیڈکوارٹر چین کے شہر شنگھائی میں ہے۔ تنظیم اپنے رکن ممالک کے درمیان اتفاق رائے کے ساتھ فیصلہ سازی کو ترجیح دیتی ہے اور نسبتاً غیر رسمی طریقے سے کام کرتی ہے۔ رکن ممالک کے سربراہان مملکت ہر سال تبادلہ خیالات کے لیے اجلاس منعقد کرتے ہیں۔ ہر رکن ملک باری باری سربراہی اجلاس کی میزبانی کرتا ہے۔ تنظیم کی سربراہی سالانہ طور پر رکن ممالک کے درمیان گھومتی ہے۔ اس وقت برکس تنظیم کی سربراہی روس کے پاس ہے۔

برکس کے مالیاتی ادارہ نیو ڈویلپمنٹ بینک (NDB) کی قیادت میں رکن ممالک کو مساوی نمائندگی دی جاتی ہے۔ اقتصادی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے برکس کے رکن ممالک کے لیے کونٹینجینٹ ریزرو ارینجمنٹ (CRA) کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا گیا ہے۔ برکس تنظیم کی سرگرمیوں میں ایک سو سے زیادہ علاقائی اجلاسوں کا سالانہ پروگرام شامل ہے جس میں تجارت، مالیات، صحت اور تعلیم جیسے مختلف شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ بہت سی بین الاقوامی تنظیموں کے برعکس برکس تنظیم کا اب تک کوئی مستقل سیکرٹریٹ یا کوئی رسمی چارٹر نہیں ہے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *