یورپی امریکیوں کا کم ہوتا ہوا تناسب

اس وقت امریکہ میں یورپی-امریکی (White Americans) کل آبادی کا تقریباً 65 فیصد ہیں، جبکہ غیریورپی-امریکی (People of Color) تقریباً‌ 35 فیصد ہیں۔

یورپی-امریکیوں اور غیر یورپی-امریکیوں میں کیا فرق ہے؟

یورپی-امریکیوں (سفید) اور غیر یورپی-امریکیوں (رنگین) کے درمیان فرق بنیادی طور پر نسبی اور ثقافتی پس منظر کے حوالے سے ہے۔

یورپی-امریکی ان امریکیوں کو کہا جاتا ہے جن میں یورپ سے تعلق رکھنے والی نسلوں کے افراد شامل ہیں مثلاً‌ انگلش، جرمن، آئرش، اطالوی، فرانسیسی نمایاں ہیں اور ان کے علاوہ اور بھی کئی نسلیں ہیں۔ یورپی امریکیوں کو سفید امریکی بھی کہا جاتا ہے۔ ان کی ثقافت اکثر یورپی روایات، زبانوں اور رسوم و رواج کی عکاسی کرتی ہے جو نسل در نسل چلی آ رہی ہے۔ یورپی-امریکیوں نے امریکہ کی تاریخ اور ترقی میں سب سے زیادہ کردار ادا کیا ہے خصوصاً‌ ریاستہائے متحدہ کے قیام اور اس کی ابتدائی نوآبادیات کے حوالے سے۔

غیریورپی-امریکی ان امریکیوں کو کہا جاتا ہے جن کا تعلق یورپ کے علاوہ اور علاقوں سے ہو۔ انہیں رنگین امریکی بھی کہا جاتا ہے۔ ان میں افریقی، ایشیائی، ہسپانوی یا لاطینی، مقامی یا ریڈ انڈین نسلوں کے گروہ شامل ہیں۔ غیریورپی-امریکی اپنی آبائی ثقافتوں، زبانوں، روایات اور رسوم و رواج کے ساتھ امریکی معاشرہ کا حصہ بنتے ہیں۔ امریکی معاشرے میں غیر یورپی-امریکیوں کو مختلف حالات درپیش رہے ہیں۔ مثال کے طور پر افریقی نژاد امریکیوں کی تاریخ غلامی اور شہری حقوق کی تحریک کے حوالے سے جانی جاتی ہے، جبکہ مقامی امریکیوں کی اس خطے کے اصل باشندوں کے طور پر ایک طویل تاریخ ہے۔

غیریورپی-امریکیوں کو کیا مسائل درپیش ہیں؟

غیر یورپی-امریکیوں کو ریاستہائے متحدہ میں مختلف قسم کے چیلنجز کا سامنا ہے، جو ان کے مخصوص پس منظر اور حالات کی بنیاد پر مختلف ہو سکتے ہیں، مثلاً‌:

ان کے لیے مستحکم اور اچھی تنخواہ والی ملازمتیں تلاش کرنا مشکل ہوتا ہے، خاص طور پر جنہیں زبان کے حوالے سے رکاوٹوں کا سامنا ہو۔ انگریزی سیکھنا اور نئے معاشرے میں گھلنا ملنا مشکل ہوتا ہے، حالانکہ اسی سے ملازمتوں اور دیگر سماجی کامیابیوں کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ یا ان افراد کو مسائل پیش آتے ہیں جن کی غیر ملکی تعلیمی اداروں سے حاصل کی گئی اسناد امریکہ میں خاص پہچان نہیں رکھتیں۔

غیریورپی-امریکیوں کی اوسط آمدنی اکثر یورپی-امریکیوں کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔ انہیں زندگی کے مختلف شعبوں مثلاً‌ ملازمت، کاروبار، رہائش اور قانونی معاملات میں امتیازی سلوک اور تعصب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ نیز سستی اور معیاری صحت کی سہولتوں تک رسائی محدود ہوتی ہے خصوصاً‌ ان لوگوں کے لیے جن کی قانونی حیثیت مطلوبہ معیار کی نہ ہو۔

ایسے غیریورپی-امریکی والدین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن کے بچے ان کی نسبت بہت تیزی سے امریکی معاشرے میں ضم ہو جاتے ہیں، کیونکہ والدین اسے اپنی ثقافتی اقدار کے تحفظ کے حوالے سے دیکھتے ہیں۔ بہت سے تارکین وطن کو قانونی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس میں ملک بدری کا خطرہ اور عوامی شعبوں تک محدود رسائی شامل ہے۔

یورپی امریکیوں کا کم ہوتا ہوا تناسب

گزشتہ دہائیوں میں دونوں گروہوں کی آبادی کے تناسب میں خاصا فرق پڑا ہے، جس کے امریکہ کی انتخابی سیاست پر بھی نمایاں اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ چند اعداد و شمار ’’وژول کیپٹلسٹ‘‘ کے مطابق اس طرح ہیں:

سفید رنگین
  2023ء 58 فیصد 42 فیصد
  2020ء 60 فیصد 40 فیصد
  2010ء 64 فیصد 36 فیصد
  2000ء 69 فیصد 31 فیصد
  1990ء 76 فیصد 24 فیصد

اور اندازہ یہ بتایا جاتا ہے کہ 2045ء تک امریکہ میں یورپی-امریکیوں (سفیدفاموں) کی آبادی 50 فیصد سے کم ہو جائے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *