کھیل وہ جسمانی سرگرمیاں ہیں جن میں مہارت کے ساتھ مشقت اور ورزش بھی شامل ہوتی ہے اور مقابلہ بازی کا عنصر بھی۔ کھیل انفرادی طور پر بھی کھیلے جاتے ہیں اور اجتماعی طور پر بھی، اور ان سے ہر عمر اور صلاحیت کے افراد لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ کھیلوں کی سرگرمیاں عام طور پر خاص قواعد و ضوابط کی پابند ہوتی ہیں جو ان کے منصفانہ انعقاد کو یقینی بناتے ہیں۔ کھیل اکثر لطف اندوزی یا تفریح کے لیے ہوتے ہیں اور ان کا نتیجہ جیت یا ہار کی صورت میں نکلتا ہے۔ کھیل جب پیشہ وارانہ طور پر کھیلے جاتے ہیں تو یہ کاروبار کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔
کھیلوں کی اقسام
کھیلوں کی مختلف اقسام ہیں، مثلاً: اجتماعی کھیلوں میں فٹ بال، باسکٹ بال، والی بال، بیس بال، کرکٹ وغیرہ شامل ہیں۔ انفرادی کھیلوں میں تیراکی، ٹینس، جمناسٹکس وغیرہ۔ لڑائی کے کھیلوں میں کشتی، مکہ بازی، جوڈو کراٹے وغیرہ۔ رفتار بازی کے کھیلوں میں مختلف نوعیت کی انسانی اور جانوری دوڑوں کے علاوہ سائیکلوں اور گاڑیوں کی ریسنگ۔ ہدف والے کھیلوں میں تیر اندازی، شوٹنگ، گولف وغیرہ۔ دماغی کھیلوں میں شطرنج اور پہیلیوں پر مشتمل کھیل۔ برفانی کھیلوں میں مختلف نوعیت کی اسکیٹنگ اور آئس ہاکی۔ پانی کے کھیلوں میں تیراکی، ماہی گیری، کشتی رانی وغیرہ ۔ فضائی کھیلوں میں جہاز سے کودنا، رسہ باندھ کر پلوں سے کودنا، یا پیراشوٹ کے ساتھ پہاڑوں سے کودنا وغیرہ۔ اور انٹرنیٹ کے ذریعے کھیلی جانے والی مختلف قسم کے کھیل۔
کھیلوں کے فوائد
کھیلوں کے مختلف فوائد ہوتے ہیں، مثلاً: دماغی صلاحیت کا بڑھنا اور جسم کا صحتمند رہنا، ذہنی تناؤ سے نجات، سماجی روابط، ذاتی ترقی، گروہی تشکیل، مقابلہ بازی کا رجحان، ناکامی سے سبق، کامیابی کی فرحت، جوش اور لطف اندوزی، نظم و ضبط کی پابندی وغیرہ۔ ان ہمہ جہت فوائد کے پیش نظر مجموعی طور پر کھیل صحت مند، متحرک اور باہمی تعاون کی فضا پر مشتمل معاشرہ کی تشکیل میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ذہنی اور جسمانی کھیلوں کا فرق
ذہنی کھیلوں اور جسمانی کھیلوں میں کیا فرق ہوتا ہے؟
دماغی کھیل بنیادی طور پر فکری سرگرمیاں ہیں جو علمی مہارتوں پر انحصار کرتی ہیں اور ان میں ذہنی صلاحیتوں کا زیادہ کردار ہوتا ہے، جیسے: مسئلہ حل کرنے کی قابلیت، حکمت عملی کی ذہانت، یادداشت کی قوت، توجہ مرکوز کرنے کی اہلیت، برداشت اور صبر کی خصوصیت وغیرہ۔ ذہنی کھیلوں میں کچھ جسمانی سرگرمی بھی ہو سکتی ہے لیکن زیادہ تر ان میں سوچ بچار کا استعمال ہوتا ہے۔ مثالوں میں شطرنج، پوکر، سکریبل، سوڈوکو، ویڈیو گیمز وغیرہ شامل ہیں۔
جبکہ جسمانی کھیلوں میں مہارت کے ساتھ مشقت کی ضرورت ہوتی ہے جس کے لیے کھیلنے والوں کا جسمانی طور پر توانا ہونا ضروری ہوتا ہے، کیونکہ ان میں جسم کو مخصوص حرکات اور افعال انجام دینے کے لیے استعمال کرنا ہوتا ہے، جیسے دوڑنا، تیراکی کرنا، یا باسکٹ بال کھیلنا وغیرہ۔
ذہنی کھیل بنیادی طور پر دماغ کو مشغول کرتے ہیں، جبکہ جسمانی کھیل بنیادی طور پر جسم کو مشغول کرتے ہیں۔ دماغی کھیلوں میں اکثر بیٹھے بیٹھے شرکت کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ جسمانی کھیلوں میں جسمانی سرگرمی کی ضرورت ہوتی ہے۔ دماغی کھیل حکمت عملی اور مسئلہ حل کرنے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، جبکہ جسمانی کھیلوں کا دھیان جسم کی حرکات و سکنات پر ہوتا ہے۔ بعض کھیل ذہنی اور جسمانی دونوں سرگرمیوں پر مشتمل ہوتے ہیں جن میں کوئی ایک یا دوسری سرگرمی زیادہ شامل ہوتی ہے، جیسے گولف کے کھیل میں گیند کو ایک مخصوص فاصلہ پر سوراخ کے اندر پہنچانے کے لیے ہوا کے ساتھ ساتھ زمین کا تجزیہ کرنا ہوتا ہے، اس طرح جسمانی قوت کے ساتھ ذہنی صلاحیت بھی درکار ہوتی ہے۔
ذہنی اور جسمانی دونوں قسم کے کھیلوں میں مقابلہ بازی ہو سکتی ہے جس کے لیے مشق اور لگن کی ضرورت ہوتی ہے۔
کھیل کب فائدہ مند نہیں ہوتے؟
کھیلوں کے بعض حالات میں منفی نتائج ہو سکتے ہیں، مثلاً دماغی کھیلوں میں ضرورت سے زیادہ مسابقت یا کارکردگی کے دباؤ کی وجہ سے ذہنی تناؤ، اضطراب، حتیٰ کہ ڈپریشن ہو سکتا ہے، خاص طور پر اگر کھلاڑی کے پاس مقابلہ کرنے کی مناسب اہلیت نہ ہو۔ جبکہ جسمانی کھیلوں میں مناسب تربیت، سازوسامان، یا تکنیک کے بغیر کھیلوں میں مشغول ہونا، یا ضرورت سے زیادہ تربیت میں مصروف رہنا چوٹوں کا باعث بن سکتا ہے، جیسے موچ، تناؤ، یا ہڈیوں کا ٹوٹنا۔ کھیل کا بہت زیادہ جنون جو زندگی کی باقی ضروری پہلوؤں کو متاثر کرتا ہو، منفی نتائج کا باعث بن سکتا ہے، جیسے تعلیم، گھریلو تعلقات، معاشرتی ذمہ داریاں، یا ذریعہ معاش کا متاثر ہونا وغیرہ۔ کچھ کھلاڑی مسابقتی برتری حاصل کرنے کے لیے کارکردگی بڑھانے والی دوائیوں یا دیگر مادوں کی طرف رجوع کرتے ہیں، جس کے صحت کے حوالے سے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔
اسی طرح غیر اخلاقی رویوں، جیسے ممنوعہ ادویات کا استعمال، رشوت لے کر غلط کارکردگی دکھانا، یا کھلاڑیوں کے ساتھ امتیازی سلوک، سے کھیلوں کی بدنامی ہوتی ہے۔ اور یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ حد سے زیادہ تجارتی منافع کی لالچ سے کھیلوں میں استحصال کا رجحان اور غیر اخلاقی طریقے متعارف ہوتے ہیں۔ بعض کھیل اپنی نوعیت کے اعتبار سے ماحولیات کی خلاف ورزی کا باعث ہو سکتے ہیں، مثلاً بہت زیادہ شور جس سے لوگوں کے روز مرہ کے معمولات متاثر ہوتے ہوں۔
یہ جاننا ضروری ہے کہ عموماً یہ منفی عناصر خود کھیلوں میں شامل نہیں ہوتے، لیکن غلط طریقہ کار اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی سے نتائج منفی ظاہر ہو سکتے ہیں۔ چنانچہ محفوظ طریقوں، اخلاقی رویوں، اور مثبت کھیلوں کا ماحول قائم کر کے ان خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ کھیل معاشرے میں ایک مثبت قوت کا باعث بنتے رہیں، اور کھیلوں کے عمل میں شامل تمام افراد کے لیے فائدہ مند ہوں۔