گوگل نے AI کو بجلی کی فراہمی کے لیے چھوٹے نیوکلیئر ری ایکٹر بنانے کے لیے ایک اسٹارٹ اپ کمپنی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ کاروزپاور کے ساتھ ڈیل اس وقت سامنے آئی ہے جب ٹیک کمپنیاں دنیا بھر میں ڈیٹا سینٹرز کے لیے بجلی کے ذرائع تلاش کر رہی ہیں۔
گوگل نے اپنی مصنوعی ذہانت (AI) کی کوششوں کو تقویت دینے کے لیے چھوٹے نیوکلیئر ری ایکٹرز سے پیدا ہونے والی بجلی کے استعمال کے لیے ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
نئی کمپنی کیروزپاور کے ساتھ پیر کو اعلان کردہ معاہدے کے تحت، کیلیفورنیا میں قائم ٹیک کمپنی (گوگل) سات چھوٹے نیوکلیئر ری ایکٹرز کی تعمیر میں مدد دے گی جو 500 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ پہلا ری ایکٹر 2030ء تک آن لائن ہو گا، اور باقی آنے والے سالوں میں۔
گوگل میں توانائی اور آب و ہوا کے سینئر ڈائریکٹر مائیکل ٹیریل نے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا:
“گرڈ کو AI ٹیکنالوجیز کو سپورٹ کرنے کے لیے بجلی کے نئے ذرائع کی ضرورت ہے، جو بڑی سائنسی پیشرفت، کاروبار اور صارفین کے لیے خدمات کو بہتر بنا رہی ہیں، اور قومی مسابقت اور اقتصادی ترقی کو آگے بڑھا رہی ہیں۔”
“یہ معاہدہ توانائی کی ضروریات کو صاف اور قابل اعتماد طریقے سے پورا کرنے کے لیے ایک نئی ٹیکنالوجی (AI کی ترقی) کو تیز رفتار بنانے میں مدد کرتا ہے، اور ہر ایک کے لیے AI کی مکمل صلاحیت (سے فائدہ اٹھانے) کے راستے کھولتا ہے۔”
گوگل، مائیکروسافٹ اور ایمیزون جیسے ٹیک کمپنیاں جوہری توانائی میں نئے سرے سے دلچسپی پیدا کر رہی ہیں کیونکہ وہ AI میں تیزی لانے والے ڈیٹا سینٹرز کو توانائی فراہم کرنے کے لیے دنیا میں بجلی کے ذرائع کے لیے تلاش کر رہے ہیں۔
پچھلے مہینے، مائیکروسافٹ نے تھری مائل آئی لینڈ، پنسلوانیا میں ایک غیر منقطع جوہری ری ایکٹر کو بحال کرنے کے لیے یوٹیلٹی کنسٹیلیشن انرجی کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے جو کہ اگلے 20 سالوں تک اسے بجلی فراہم کرے گا۔
ایمیزون نے اس سال کے شروع میں ہیوسٹن میں مقیم ٹیلن انرجی کے ساتھ پنسلوانیا میں 1,200 ایکڑ (486 ہیکٹر) ڈیٹا سینٹر کیمپس خریدنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے جو قریبی جوہری پلانٹ سے توانائی حاصل کرتا ہے۔
قانونی فرم وائٹ اینڈ کیس کے مطابق، ڈیٹا سینٹرز دنیا کی بجلی کا تقریباً 3 فیصد استعمال کرتے ہیں، آنے والے سالوں میں اس کی کھپت میں خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے۔
دلچسپی لینے والوں کی طرف سے چھوٹے ماڈیولر کہلانے والے ری ایکٹروں کو بڑے اور تجارتی پیمانے والے جوہری ری ایکٹرز کے مقابلے میں سستا اور کم وقت لینے والے متبادل کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
بہرحال (بجلی کی یہ) ٹیکنالوجی ابھی اپنے ابتدائی دور میں ہے، اور دنیا میں صرف تین ایسے ری ایکٹرز ہیں جو روس، چین اور انڈیا میں کام کر رہے ہیں۔
کیروزپاور کے سی ای او مائیک لاؤفر نے کہا کہ “اس شراکت داری سے کمپنی کو سیکھنے کا عمل تیزی سے طے کرنے میں مدد ملے گی۔”
“ترقی کے مرحلے میں ساتھ ملنے سے، گوگل کی حیثیت صرف ایک کسٹمر کی نہیں ہے، وہ ایک پارٹنر ہے جو ہمارے اختراعی طرزعمل اور اس سے فراہم ہونے والی صلاحیت کو گہرائی سے سمجھتے ہیں۔”
کیروزپاور کی بنیاد 2016ء میں امریکہ کے محکمہ توانائی کی پشت پناہی سے رکھی گئی تھی۔
کیلیفورنیا میں مقیم کمپنی (گوگل) اپنے مشن کی وضاحت اس تیز رفتار ڈیولپمنٹ کے طور پر کرتی ہے جو “جدید نیوکلیئر ٹیکنالوجی کی ترقی کو تیز کرنے کے حوالے سے امریکہ اور بین الاقوامی سطح پر توانائی کے منظر نامے کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔”