خواتین کے مسائل میں سے ایک بڑا مسئلہ ان پر ہر وقت خوبصورت نظر آنے کا معاشرتی دباؤ ہے۔ اس سے مراد وہ معاشرتی توقعات اور ثقافتی پیمانے ہیں جو اس تصور کو قائم رکھتے ہیں کہ خواتین کو خوبصورتی کے خاص معیارات کے مطابق ہونا چاہیے۔
وجوہات کیا ہیں؟
روایتی میڈیا، سوشل میڈیا، میگزینوں، فلموں اور ٹیلی ویژن وغیرہ پر اکثر خواتین کو بہت خوش شکل، جاذب نظر جسامت، اور خوبصورتی کی دیگر خصوصیات کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ خاص طور پر سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر خوبصورتی کے بارے میں گمراہ کن تاثرات کو فروغ دیا جاتا ہے جہاں صارفین اکثر اپنے آپ کو مثالی روپ میں پیش کرتے ہیں۔ اسی طرح دوست، خاندان، اور جان پہچان والے خواتین کی صورتوں اور جسموں پر تبصرہ کرتے ہیں اور ان کا ایک دوسرے سے موازنہ کرتے ہیں۔ اور کچھ ثقافتوں میں خوبصورتی کے مخصوص معیارات ہوتے ہیں جن کی خواتین سے توقع کی جاتی ہے۔
یہ دباؤ کئی اطراف سے آ سکتا ہے۔ میڈیا پر غیر حقیقی طور پر خوبصورت بنائی گئی تصاویر کا دکھایا جانا۔ کسی کی اہمیت اور قدر کی پہچان اس کی ظاہری صورت، جسمانی ساخت، جوانی اور خوبصورتی کو قرار دینا۔ لوگوں کا باہم گفت و شنید میں خوبصورتی کے حوالے سے تنقید، تبصرے یا موازنے کرنا۔ اور خواتین کا خود ہی اپنی خوبصورتی کے حوالے سے کشمکش کا شکار ہونا، وغیرہ۔ خوبصورتی کے نام نہاد معیارات پر پورا نہ اترنے والی خواتین کی صورت اور جسامت کو شعوری یا لاشعوری طور پر اعتراض کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور ان کے ساتھ ایک جیتے جاگتے انسان کی بجائے ساز و سامان اور اشیاء کا سا برتاؤ کیا جاتا ہے۔
خواتین کے لیے خوبصورتی کے یہ معیارات اکثر غیر حقیقی ہوتے ہیں جن کا حصول زیادہ تر کے لیے ناممکن ہے۔ یہ معیارات عام طور پر میڈیا، اشتہارات اور سوشل میڈیا کے ذریعے قائم کیے جاتے ہیں، جو اکثر خواتین کو بے عیب جلد، کامل جسم، اور غیر حقیقی بناوٹ اور خصوصیات کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔ خواتین پر اکثر دباؤ ہوتا ہے کہ وہ صرف ایسی جسامت پیش کریں جو کہ دیکھنے والوں کی پسندیدہ ہے، اور اس حوالے سے کچھ مخصوص قسم کے آئیڈیلز فروغ دیے جاتے ہیں، مثلاً ایسی جسامت جو اوپر سے بھاری، درمیان سے پتلی اور پھر نیچے سے بھاری ہو۔ بیوٹی انڈسٹری اکثر خوبصورتی کے مصنوعی آئیڈیلز کو فروغ دیتی ہے، جیسے بے داغ جلد، صحتمند بال اور چہرے کی مخصوص اشکال وغیرہ۔ خواتین کو افراد کی بجائے ایسی مصنوعات کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو لوگوں کی خواہشات پوری کرنے کے کام آئیں۔
اثرات کیا ہوتے ہیں؟
خوبصورتی کے یہ ناقابل حصول معیار خواتین کی ذہنی اور جسمانی صحت پر نمایاں منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ جب ہر طرف سے مسلسل خوبصورتی کے غیر حقیقی معیارات کی بھرمار سامنے آتی ہے تو خواتین ان خیالات و تصورات کے ساتھ اپنا موازنہ منفی انداز میں کر سکتی ہیں، جس سے ان میں کمی اور ناکافی ہونے کے احساسات پیدا ہو سکتے ہیں۔ ان مصنوعی معیارات کے مطابق ہونے کا دباؤ خود تنقیدی کا باعث بن سکتا ہے۔ خواتین اپنی ظاہری شکل و شباہت میں نظر آنے والی خامیوں پر شرمندگی میں مبتلا ہو سکتی ہیں۔ خاص طور پر سوشل میڈیا پر دوسروں سے اپنا موازنہ کرنا خود اعتمادی کو کم کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ دوسروں کو بظاہر خوبصورتی کے ان معیارات پر پورا اترتے ہوئے دیکھنا خواتین کو اپنی ذات سے بیزار کر سکتا ہے۔ جب ان معیارات پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے خواتین کو مسلسل اپنی بناوٹ کے بارے میں منفی خیالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو ان میں عدم اطمینان اور بے سکونی کی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے۔ اس دباؤ کا نتیجہ ذہنی تناؤ، اداسی، ناامیدی اور بے کاری کے جذبات کو فروغ دے سکتا ہے۔
وہ خواتین جو اپنی ظاہری شکل کے بارے میں مسلسل پریشان رہتی ہیں ان میں غیر حاضر دماغ رہنے کی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے۔ بعض صورتوں میں خواتین جسمانی شبیہ سے متعلق منفی جذبات سے نمٹنے کے لیے خود کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ ذہنی صحت کی ایک حالت یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ظاہری شکل میں سمجھی جانے والی خامیوں کے ساتھ ضرورت سے زیادہ مشغول ہو جاتا ہے۔ یہ جنونی طرز عمل کا باعث بن سکتا ہے، جیسے بار بار آئینہ دیکھنا یا سماجی حالات سے گریز کرنا۔ خوبصورتی کے معاشرتی معیارات پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے خواتین کے اندر نا انصافی کا احساس اور دوسروں کی جانب سے مذاق اڑائے جانے کا خوف پرورش پا سکتا ہے۔ اور نتیجتاً معاشرتی طور پر عدمِ قبولیت کا اضطراب ان کی خود اعتمادی کو مزید متاثر کر سکتا ہے۔ کچھ خواتین ایک مثالی جسم حاصل کرنے کی کوشش میں غیر صحت بخش کھانے کی عادات اور معمولات اپنا سکتی ہیں۔
عموماً مختلف فورمز پر خواتین کے حوالے سے تنوع بہت کم ہوتا ہے یعنی مختلف پس منظر اور تجربات سے تعلق رکھنے والی خواتین کی کم نمائندگی ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں نوجوان لڑکیوں اور خواتین کے لیے ایسے رول ماڈلز تلاش کرنا مشکل ہو سکتا ہے جن میں وہ اپنی جھلک دیکھ کر خود اعتمادی حاصل کر سکیں۔ سماجی پروگراموں میں بڑی عمر کی خواتین کو کم یا غیر نمایاں طور پر شامل کیا جاتا ہے، جو کہ بڑھاپے اور خوبصورتی کے باہمی تعلق کے حوالے سے پائے جانے والے تصورات کو ظاہر کرتا ہے۔ ہر طرح کے جسمانی وزن رکھنے والی خواتین کو مواقع نہیں ملتے جس سے خوبصورتی کے غیر حقیقی معیارات کو تقویت ملتی ہے۔ گہرے رنگ کی خواتین کا غیر مقبول اور کم تر کرداروں میں پیش یا قبول کیا جانا ان کی معاشرتی طور پر قبولیت اور مختلف شعبوں ان کی شمولیت کے مواقع کو محدود کرتا ہے۔ معذور خواتین کو اکثر اس انداز میں پیش کیا جاتا ہے جو ان کی محتاجی اور بے کاری کو نمایاں کرتا ہے جس سے ان کی میسر صلاحیت بھی نظرانداز ہو جاتی ہے۔
الغرض خوبصورتی کے حوالے سے دباؤ کی شکار خواتین کی ذہانت، معقول شخصیت اور کارآمد صلاحیتیں نظر انداز ہو جاتی ہیں اور ان کی پہچان ان کی ظاہری صورت، جسمانی بناوٹ اور رکھ رکھاؤ کے حوالے سے کی جاتی ہے۔ نتیجہ کے طور پر ’’خوبصورت‘‘ نظر نہ آنے والی خواتین معاشرتی طور پر نظر انداز ہوتی ہیں اور ان کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک ہوتا ہے۔
سدباب کیسے ہو؟
اس دباؤ سے نمٹنا خواتین کے لیے چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے اور اس سلسلہ میں مختلف حوالوں سے کام کیا جا سکتا ہے۔
خواتین کے کردار پر مشتمل سماجی شعبوں میں ان کی متنوع نمائندگی ہونی چاہیے، یعنی مختلف پس منظروں، نسلوں، عمروں، جسمانی اقسام اور صلاحیتوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کی شمولیت ایسے انداز میں ہونی چاہیے جو حقیقی حالات کی عکاسی کرے۔ خواتین کی خوبصورتی کے حوالے سے خودساختہ تصورات سے نجات حاصل کرتے ہوئے ان کی زندگیوں اور تجربات کی زیادہ درست اور جامع عکاسی ہونی چاہیے۔ مختلف نسلوں اور طبقات کی خواتین کو شامل کرنا معاشرے کی کثیر الثقافتی نوعیت کی عکاسی کرنے کے ساتھ ساتھ خوبصورتی اور صلاحیت کے زیادہ جامع تصورات کو فروغ دے سکتا ہے۔ ہر عمر کی خواتین کی نمائندگی عمر پرستی کا مقابلہ کرنے میں مدد دیتی ہے اور یہ ظاہر کرتی ہے کہ خواتین کسی بھی عمر میں مضبوط، قابل، اور کارآمد ہو سکتی ہیں۔ جسم کی مختلف اقسام اور حجم کی خواتین کی قبولیت کو فروغ دینا خوبصورتی کے ان محدود معیارات کو جھٹلانے میں مدد دے سکتا ہے جو اکثر میڈیا میں پیش کیے جاتے ہیں۔ معذور خواتین کی نمائندگی سے معاشرہ کے تمام افراد کی صلاحیتوں اور شراکت کو اجاگر کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ خواتین کو وسیع تر معاشرتی کرداروں میں مواقع دینے سے صنفی حوالے سے دقیانوسی تصورات کو ختم کرنے مدد مل سکتی ہے اور یہ ثابت کیا جا سکتا ہے کہ خواتین کسی بھی شعبے میں سبقت لے سکتی ہیں۔ الغرض خواتین کو متنوع نمائندگیوں کو فروغ دینا ایک زیادہ جامع اور ترقی یافتہ معاشرے کی طرف لے جاتا ہے۔
خواتین خوبصورتی کے معاشرتی دباؤ کو کم کرنے کے حوالے سے مختلف کام کر سکتی ہیں۔ اگر خواتین اپنے آپ سے اسی طرح پیش آئیں جیسے وہ قریبی دوستوں سے پیش آتی ہیں تو وہ خود تنقیدی سے بچتے ہوئے اپنی مثبت خوبیوں پر توجہ دے سکتی ہیں۔ خواتین اپنی جسامت کے سلسلہ سے مثبت تصورات اپنا کر اس دباؤ کو کم کر سکتی ہیں جو اُن پر خوبصورتی کے غیر حقیقی معیار پر پورا اترنے کے حوالے سے ہیں۔ خواتین معاشرے کی طرف سے عائد کردہ خوبصورتی کے غیر حقیقی معیارات کو مسترد کرنے کا اختیار رکھتی ہیں اور اس حوالے سے وہ اپنے بارے میں مختلف تحریکوں کی حمایت سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ حقوق نسواں کی تحریکیں خواتین کے جن حقوق کی وکالت کرتی ہیں ان میں نام نہاد معاشرتی توقعات اور خواتین کے جسم اور ظاہری شکل سے متعلق دقیانوسی تصورات سے بچانا بھی شامل ہوتا ہے۔ اسی طرح ذہنی صحت سے متعلق آگاہی کی بہت سی تحریکیں ذاتی دیکھ بھال، اپنے ساتھ ہمدردی، اور اپنی ذات کو منفی تنقید سے بچانے کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں، جو مثبت خود اعتمادی کو فروغ دینے کے لیے اہم پیشرفت ہے۔
سوشل میڈیا اکثر خوبصورتی کے غیر حقیقی معیارات پیش کرتا ہے، ان پلیٹ فارمز کا استعمال ضرورت تک محدود کرنے سے بھی مدد مل سکتی ہے۔ ایسی سرگرمیوں میں مشغول رہنا زیادہ فائدہ مند ہو سکتا ہے جن سے آپ خود کو متحرک اور ہلکا پھلکا محسوس کریں، اس میں کھیل کود اور ورزش کرنا، غذائیت سے بھرپور خوراک استعمال کرنا، اور اچھی نیند سونا شامل ہے۔ آخر خود کو خوبصورتی کے نام نہاد معیارارت کے مطابق ڈھالنا ہی دنیا کا سب سے اہم کام نہیں ہے۔جب آپ کے ذہن میں اپنے بارے میں منفی خیالات آئیں تو زاویہ نگاہ تبدیل کرنے سے منظر یکسر تبدیل ہو سکتا ہے، مثلاً یہ خیال کہ آپ کی صورت یا جسم کیسا نظر آتا ہے، اس کی بجائے اس پر توجہ مرکوز کریں کہ آپ کا جسم کیا کچھ کرسکتا ہے۔ اس کے علاوہ ان لوگوں کے ساتھ وقت گزارنا جو آپ کو خوش رکھتے ہیں اور حوصلہ افزائی کا باعث بنتے ہیں، آپ کی خود اعتمادی اور خود فہمی کو بہتر بنا سکتا ہیں۔