امریکہ 1948ء میں اسرائیل کی آزادی کو تسلیم کرنے والے اولین ممالک میں سے ایک تھا، اس ابتدائی شناخت نے مضبوط تعلقات کی بنیاد ڈالی، اور اس کے بعد سے دونوں ممالک نے مشترکہ مفادات پر مشتمل خاص تعلقات نبھائے ہیں۔ اسرائیل کے لیے امریکہ کی حمایت ایک دیرینہ خارجہ پالیسی کا تسلسل ہے جس کی جڑیں تاریخی اور نظریاتی عوامل پر ہیں۔
اندرونی طور پر امریکہ کے یہودی اور کچھ عیسائی گروہوں میں اسرائیل نواز جذبات بہت مضبوط ہیں جنہوں نے اسرائیل کے لیے امریکہ کی مسلسل حمایت میں تعاون کیا ہے۔ اسرائیل کو اپنے قیام کے بعد سے اب تک اپنی بقا کے حوالے سے مسائل کا سامنا ہے، امریکہ نے ہمیشہ اسرائیل کی حفاظت کے لیے فوجی اور سفارتی امداد مہیا کی ہے۔ امریکہ میں اسرائیل کے حامی لابنگ گروپس امریکی خارجہ پالیسی کو تشکیل دینے میں بہت با اثر رہے ہیں، یہ گروپس امریکہ اسرائیل تعلقات کی حمایت کرتے ہیں۔
امریکہ اور روس کے مابین سرد جنگ کے دوران اسرائیل کو مشرق وسطیٰ میں سوویت اثر و رسوخ کے خلاف ایک اہم اتحادی کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔ اسرائیل مشرق وسطیٰ میں امریکی سلامتی اور اقتصادی مفادات کے لیے بہت ضروری سمجھا جاتا ہے۔ سرد جنگ کے دوران، امریکہ اور اسرائیل نے ایک مضبوط شراکت داری قائم کی جس سے دونوں ممالک کو کئی طریقوں سے فائدہ پہنچا۔ اسرائیل نے مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے کلیدی اتحادی کے طور پر اور خطے میں سوویت اثر و رسوخ کے انسداد کے طور پر کام کیا۔ اس سے امریکہ کو جغرافیائی طور پر اس اہم علاقے میں قدم جمانے میں مدد ملی۔ امریکہ نے اسرائیل کو اہم فوجی امداد فراہم کی جس سے اسرائیل کو اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے میں مدد ملی۔ جبکہ اسرائیل نے امریکہ کے ساتھ انٹیلیجنس اور فوجی مہارت کا اشتراک کیا، خاص طور پر سوویت فوجی حکمت عملیوں اور عرب ریاستوں کے ذریعے استعمال ہونے والے ہتھیاروں کے بارے میں معلومات فراہم کیں، جو امریکی دفاعی منصوبہ بندی کے لیے بہت اہم تھیں۔ دونوں ممالک نے ٹیکنالوجی میں ترقی کے اشتراک سے فائدہ اٹھایا اور فوجی ٹیکنالوجی کے علاوہ سائبر سیکیوریٹی کے حوالے سے اسرائیل کی ایجادات خاص طور پر امریکہ کے لیے اہم تھیں، جبکہ امریکی حمایت نے اسرائیل کی تکنیکی ترقی کو بڑھانے میں مدد کی۔
امریکہ نے مشرقِ وسطیٰ کی علاقائی طاقتوں کو کنٹرول کرنے اور اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ایک مستحکم اور محفوظ اسرائیل کو برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے۔ نیز تیل کے ذخائر اور آبی گزرگاہوں کے حوالے سے مشرقِ وسطیٰ کی اہمیت نے اسرائیل کو امریکہ کا ایک قابل قدر شراکت دار بنایا ہے۔ امریکہ اسرائیل کو اہم فوجی امداد فراہم کرتا ہے جو اس کی سلامتی کو برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ بدلے میں اسرائیل مختلف شعبوں میں امریکہ کے ساتھ انٹیلیجنس اور مہارت کا اشتراک کرتا ہے، اس باہمی تعاون سے دونوں ممالک فائدہ اٹھاتے ہیں۔
خصوصاً ٹیکنالوجی کے میدان میں امریکہ اور اسرائیل کی مضبوط شراکت داری ہے اور دونوں مختلف منصوبوں اور اقدامات پر مل کر کام کر رہے ہیں۔ دونوں ممالک سائبر سیکیورٹی، بائیو ٹیکنالوجی، اور قابل تجدید توانائی جیسے شعبوں میں تحقیق اور ترقی پر تعاون کرتے ہیں۔ اس تعاون میں اکثر یونیورسٹیاں، تحقیقی ادارے اور نجی کمپنیاں شامل ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ مصنوعی ذہانت، موسمیاتی تبدیلی اور وبائی امراض جیسے شعبوں میں بھی نمایاں تعاون موجود ہے۔ امریکہ اور اسرائیل ملٹری ٹیکنالوجی میں پیشرفت کے حوالے سے تعاون کرتے ہیں بشمول آئرن ڈوم جیسے میزائل ڈیفنس سسٹم، یہ تعاون دونوں ممالک کی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کرتا ہے۔ حال ہی میں امریکہ اور اسرائیل نے موسم، زراعت اور پانی کی سمارٹ ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کے لیے مشترکہ اقدام کا اعلان کیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں غذائی تحفظ اور آبی وسائل کا انتظام بتایا جاتا ہے۔ امریکی اور اسرائیلی ٹیک کمپنیوں کے درمیان نئی ٹیکنالوجیز مارکیٹ میں لانے کے حوالے سے بہت سی شراکتیں ہیں۔
البتہ امریکی عوام کے امریکہ اور اسرائیل کے تعلقات کے حوالے سے ملے جلے رجحانات ہیں۔ امریکیوں کی اکثریت تاریخی طور پر یہودیوں پر مظالم کے پس منظر میں اسرائیل کو مثبت طور پر دیکھتی ہے۔ سیاسی گروہوں کے درمیان رائے نمایاں طور پر مختلف ہوتی ہے۔ ریپبلکن پارٹی عموماً ڈیموکریٹس کے مقابلے میں اسرائیل کے بارے میں زیادہ حمایتی جذبات رکھتے ہیں۔ تاہم مشرق وسطیٰ کے موجودہ حالات امریکی عوام کے درمیان منقسم رائے کا سبب بنے ہیں۔ بہت سے امریکی غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے بارے میں تشویش کا شکار ہیں۔
مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال نے اسرائیل کے بارے میں امریکی عوام کے خیالات کو نمایاں طور پر تبدیل کیا ہے۔ اکثریت کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں۔ نوجوانوں میں اسرائیلی عوام کے مقابلے میں فلسطینی عوام کے بارے میں زیادہ حمایت دیکھی گئی ہے۔ امریکہ کے زیادہ تر یہودی اور کچھ عیسائی گروہ 7 اکتوبر 2023ء کے حماس کے حملے پر اسرائیل کے ردعمل کو کسی حد تک قابل قبول سمجھتے ہیں، جبکہ زیادہ تر مسلمان امریکی اسرائیل کی جنگی کارروائیوں کو ناقابل قبول قرار دیتے ہیں۔ مجموعی طور پر مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال اسرائیل اور جاری تنازعہ کے حوالے سے امریکیوں کے درمیان منقسم رائے کا باعث بنی ہے۔
امریکہ اسرائیل تعلقات پیچیدہ اور ہمہ جہت ہیں۔ اسرائیل کی حمایت میں امریکہ کس حد تک جا سکتا ہے، اس کے بارے میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں، بہرحال مذکورہ بالا حقائق و عوامل امریکہ کے ساتھ اسرائیل کی دوستی کا ایک مختصر خاکہ ہیں۔