الفاظ کے وضعی اور مصدری معانی — کنایہ کے تناظر میں

وضعی اور مصدری دو مختلف لسانی اصطلاحات ہیں جو الفاظ کے معنی اور ان کے استعمال سے متعلق ہیں۔ ان کے درمیان فرق درج ذیل ہے:

وضعی معنی

وہ معنی جو کسی لفظ کو بنیادی طور پر دیے گئے ہیں، یعنی جس معنی کے لیے اس لفظ کو زبان میں وضع کیا گیا ہے، بنایا گیا ہے، مقرر کیا گیا ہے۔ مثلاً‌ لفظ ’’شیر‘‘ کو وضعی اعتبار سے ایک جنگلی جانور کے معنی میں بنایا گیا ہے۔ اسی طرح لفظ ’’دریا‘‘ کا وضعی معنی وسیع پانی کا بہاؤ ہے۔

مصدری معنی

وہ معنی جو لفظ کے مادّے (root) یا مصدر سے نکلتے ہیں، یعنی لفظ کی اشتقاقی یا لغوی بنیاد پر اس کے اصل معنی۔ مثلاً‌ لفظ ’’کاتب‘‘ کا مصدری معنی لکھنے والا ہے کیونکہ یہ مصدر ’’کَتَبَ‘‘ (لکھنا) سے نکلا ہے۔ اسی طرح لفظ ’’معلّم‘‘ کا مصدری معنی سکھانے والا ہے کیونکہ یہ ’’عَلَّمَ‘‘ (سکھانا) سے مشتق ہے۔

کنایہ کے تناظر میں فرق

وضعی معنی سے ہٹ کر کنایہ

جب لفظ کو اس کے وضعی معنی میں استعمال نہ کیا جائے، بلکہ اس سے منسلک کسی خارجی چیز کی طرف اشارہ کیا جائے۔ مثلاً‌:

  • ’’اس کے گھر میں چراغ نہیں جلتا‘‘ کا وضعی معنی ’’روشنی‘‘ ہے، لیکن کنایتاً‌ اس سے مراد ہے ’’علم کی کمی‘‘ یا ’’دولت کی کمی‘‘۔ 
  • یا کوئی کہے کہ ’’اس کے گھر میں روٹی نہیں بنتی‘‘ تو ظاہری طور پر یہ ایک واقعاتی چیز ہے لیکن کنایتاً‌ اس سے مراد یہ ہو سکتی ہے کہ اس کے گھر میں غربت ہے، یا وہ کنجوس ہے۔

مصدری معنی کی بنیاد پر کنایہ

جب لفظ کو اس کے اصل مادّے یا مصدر کے حوالے سے استعمال کیا جائے، لیکن مراد اس سے وابستہ کوئی دوسرا مفہوم ہو، مثلاً‌:

  • ’’اس کا قلم تیز ہے‘‘ کا مصدری معنی ’’لکھنا‘‘ ہے، لیکن کنایتاً‌ اس سے مراد ہے کہ ’’اس کی تحریر مؤثر ہے‘‘۔ 
  • اسی طرح کوئی کہے کہ ’’اس کی تلوار تیز ہے‘‘ تو ظاہر میں یہ تلوار کی تعریف ہے لیکن کنایتاً‌ اس سے مراد یہ ہے کہ وہ شخص بہت دلیر ہے۔ اسے یوں بھی کہا جاتا ہے کہ ’’تیز تلوار‘‘ لازم ہے اور ’’دلیری‘‘ ملزوم ہے، یعنی تیز تلوار کا ہونا ضروری ہے اور دلیری اس کا نتیجہ ہے۔

مختصراً‌ یہ کہ وضعی معنی لفظ کا اصلی اور بنیادی مفہوم ہے، جبکہ مصدری معنی اس کی لسانی یا اشتقاقی بنیاد سے تعلق رکھتا ہے۔ کنایہ میں ان دونوں کو مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔