جملہ خبریہ اور جملہ انشائیہ کی مختصر وضاحت اور مثالیں

اردو زبان میں جملہ دو بنیادی اقسام پر مشتمل ہوتا ہے: جملہ خبریہ اور جملہ انشائیہ۔ جملہ خبریہ وہ ہوتا ہے جس میں کسی واقعے، حالت یا عمل کی اطلاع دی جاتی ہے اور جسے درست یا غلط قرار دیا جا سکتا ہے، یہ جملے حقیقت پر مبنی ہوتے ہیں اور ان کا مقصد معلومات فراہم کرنا ہوتا ہے۔ اس کے برعکس، جملہ انشائیہ وہ ہوتا ہے جس میں کسی بات کی خبر نہیں دی جاتی بلکہ سوال، حکم، خواہش، دعا، تعجب یا جذبے کا اظہار کیا جاتا ہے، چونکہ ان جملوں میں صداقت یا کذب کی جانچ ممکن نہیں ہوتی، اس لیے انہیں انشائیہ کہا جاتا ہے۔ جملہ خبریہ اور جملہ انشائیہ دونوں اقسام اردو زبان کی ساخت اور اظہارِ خیال میں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں۔

جملہ خبریہ

جملہ خبریہ وہ جملہ ہوتا ہے جس میں کسی بات کی اطلاع یا خبر دی جاتی ہے، اور جسے درست یا غلط کہا جا سکتا ہے۔ اردو زبان میں جملہ خبریہ کی دو بنیادی اقسام ہیں: جملہ اسمیہ خبریہ اور جملہ فعلیہ خبریہ۔

جملہ اسمیہ خبریہ

یہ وہ جملہ ہوتا ہے جس کا آغاز اسم سے ہوتا ہے، اور اس میں کسی شخص، چیز یا حالت کی خبر دی جاتی ہے۔ اس جملے میں عام طور پر مبتدا اور خبر کے اجزاء شامل ہوتے ہیں۔ مبتدا وہ اسم ہوتا ہے جس کے بارے میں بات کی جا رہی ہو، اور خبر وہ جزو ہوتا ہے جو اس اسم کی حالت یا صفت کو ظاہر کرتا ہے۔

مثلاً‌ ’’علی نیک ہے‘‘، ’’کتاب مفید ہے‘‘، ’’استاد کلاس میں موجود ہیں‘‘۔ ان جملوں میں مبتدا یہ ہیں: علی، کتاب، استاد۔ اور خبر یہ ہیں: نیک، مفید، موجود۔ یہ جملے کسی حالت یا وصف کی اطلاع دیتے ہیں اور ان کی صداقت کو پرکھا جا سکتا ہے۔ جملہ اسمیہ خبریہ میں اکثر فعل ناقص (ہیں، ہے، ہوں، تھا، تھے، تھی) استعمال ہوتا ہے تاکہ حالت یا صفت کو مکمل طور پر بیان کیا جا سکے۔

جملہ فعلیہ خبریہ

یہ وہ جملہ ہوتا ہے جس کا آغاز فعل سے ہوتا ہے، اور اس میں کسی عمل یا واقعے کی خبر دی جاتی ہے۔ اس جملے میں عام طور پر فعل، فاعل، مفعول، اور متعلق فعل شامل ہوتے ہیں۔ فعل وہ عمل ہوتا ہے جو انجام دیا گیا ہو، فاعل وہ اسم ہوتا ہے جو عمل انجام دیتا ہے، اور مفعول وہ چیز یا شخص ہوتا ہے جس پر عمل واقع ہوتا ہے۔

مثلاً‌ ’’اسجد نے خط لکھا‘‘، ’’بچوں نے کرکٹ کھیلی‘‘، ’’بارش ہو رہی ہے‘‘۔ ان جملوں میں فعل یہ ہیں: لکھا، کھیلا، ہو رہی ہے۔ اور فاعل یہ ہیں: فیاض، بچے، بارش۔ یہ جملے کسی عمل یا واقعے کی اطلاع دیتے ہیں، اور ان کی سچائی یا جھوٹ کو جانچا جا سکتا ہے۔ جملہ فعلیہ خبریہ میں فعل کا مرکزی کردار ہوتا ہے، اور اس کے ساتھ دیگر اجزاء مل کر مکمل معنی پیدا کرتے ہیں۔

جملہ انشائیہ

اردو زبان میں جملہ انشائیہ وہ جملہ ہوتا ہے جس میں کسی بات کی خبر نہیں دی جاتی بلکہ کسی جذبے، خواہش، سوال، حکم یا ردِعمل کا اظہار کیا جاتا ہے۔ چونکہ ان جملوں میں سچ یا جھوٹ کی جانچ ممکن نہیں ہوتی، اس لیے انہیں انشائیہ کہا جاتا ہے۔ انشائیہ جملے کی اقسام درج ذیل ہیں اور سب اسی بنیادی تصور کے تحت آتی ہیں کہ یہ جملے اظہارِ جذبات یا ارادے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، نہ کہ کسی حقیقت کی اطلاع دینے کے لیے۔

جملہ امریہ

یہ جملہ کسی کام کے کرنے کا حکم دیتا ہے۔ اس میں مخاطب کو براہِ راست کوئی عمل انجام دینے کو کہا جاتا ہے۔ جیسے: ’’یہ سامان باہر رکھ دو۔‘‘ اس قسم کے جملے میں اختیار اور تاکید کا پہلو نمایاں ہوتا ہے۔

جملہ نہیّہ

یہ جملہ کسی کام سے روکنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس میں مخاطب کو کسی عمل سے باز رہنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔ جیسے: ’’وزنی سامان اکیلے مت اٹھانا۔‘‘ اس میں ممانعت اور احتیاط کا اظہار ہوتا ہے۔

جملہ استفہامیہ

یہ سوال کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس میں کسی بات کی وضاحت یا معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ جیسے: ’’سامان کس معیار کا تھا؟‘‘ یا ’’خریدنے سے پہلے سامان کی جانچ پڑتال کی تھی؟‘‘ اس قسم کے جملے میں تجسس اور دریافت کا پہلو ہوتا ہے۔

جملہ تمنائیہ

یہ جملہ کسی ایسی خواہش کا اظہار کرتا ہے جو یا تو ممکن نہیں یا بہت مشکل ہے۔ جیسے: ’’کاش میں پرندہ ہوتا اور ہواؤں میں اڑ سکتا۔‘‘ اس میں حسرت، آرزو اور جذبات کی شدت جھلکتی ہے۔

جملہ ترجیحیہ

اس میں کسی ایک چیز کو دوسری پر ترجیح دی جاتی ہے۔ یہ جملہ تمنائیہ سے مشابہ ہوتا ہے مگر اس میں ترجیح کا عنصر نمایاں ہوتا ہے۔ جیسے: ’’تقریب شروع ہونے سے پہلے وہ لوگ آجائیں تو بہتر ہے۔‘‘

جملہ عقدیہ

یہ جملہ کسی معاہدے یا رسمی اعلان کو ظاہر کرتا ہے۔ اس میں قانونی یا سماجی طور پر کسی بات کو تسلیم یا طے کیا جاتا ہے۔ جیسے: ’’حاکم نے فلاں شخص کو اپنا وزیر مقرر کیا۔‘‘

جملہ عرضیہ

یہ جملہ کسی بات کی درخواست یا عرض پیش کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس میں نرمی اور ادب کا پہلو ہوتا ہے۔ جیسے: ’’اجازت ہو تو اندر آجاؤں؟‘‘

جملہ ندائیہ

یہ جملہ کسی کو پکارنے یا متوجہ کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس میں مخاطب کو بلانے کا انداز ہوتا ہے۔ جیسے: ’’بھائی! بچوں کو سڑک سے ہٹا لیں؟‘‘

جملہ قسمیہ

اس میں کسی بات کی سچائی یا یقین دہانی کے لیے قسم کھائی جاتی ہے۔ جیسے: ’’اللہ کی قسم! رات تقریب میں دو سو سے زیادہ لوگ تھے۔‘‘ اس میں شدتِ یقین اور جذبات کا اظہار ہوتا ہے۔

جملہ تعجبیہ

یہ جملہ حیرت یا تعجب کے اظہار کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ جیسے: ’’ارے واہ! کیا خوبصورت منظر ہے۔‘‘ اس میں جذباتی ردِعمل اور حیرت کا رنگ ہوتا ہے۔

جملہ دعائیہ

یہ جملہ کسی کے لیے دعا یا نیک تمناؤں کا اظہار کرتا ہے۔ جیسے: ’’اللہ تمہاری مشکلات آسان کرے۔‘‘ اس میں خیر خواہی اور محبت کا جذبہ ہوتا ہے۔

جملہ مدح و ذمیہ

یہ جملہ کسی کی تعریف (مدح) یا مذمت (ذم) کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ جیسے: ’’تم بہت نیک دل ہو۔‘‘ یا ’’وہ بہت خود غرض ہے۔‘‘ اس میں رائے اور جذبات کی ترجمانی ہوتی ہے۔