سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2803
قرارداد کے اہم نکات
ذیل میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2803 کے اہم نکات پیش کیے جا رہے ہیں جو غزہ میں تنازعہ کے خاتمے کے جامع منصوبے (Comprehensive Plan to End the Gaza Conflict) کی توثیق کرتی ہے:
- قرارداد جامع منصوبے کی توثیق کرتی ہے، فریقین کی طرف سے اسے قبول کرنے کا اعتراف کرتی ہے، اور تمام فریقین پر زور دیتی ہے کہ وہ اسے مکمل طور پر، بشمول جنگ بندی کو برقرار رکھنے کے، نیک نیتی سے بلا تاخیر نافذ کریں۔
- بورڈ آف پیس (BoP) کے قیام کا خیرمقدم کرتی ہے، جو غزہ کی تعمیر نو کے لیے فریم ورک اور فنڈنگ کو مربوط کرنے والی ایک عبوری انتظامیہ ہو گی۔
- اس بات پر زور دیتی ہے کہ غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی مکمل بحالی، BoP کے تعاون سے، متعلقہ بین الاقوامی قانونی اصولوں کے مطابق اور اقوام متحدہ جیسی تنظیموں کے ذریعے ہونی چاہیے۔
- BoP اور رکن ممالک کو غزہ میں ایک عارضی انٹرنیشنل سٹیبلائزیشن فورس (ISF) قائم کرنے کی اجازت دیتی ہے تاکہ وہ متحدہ کمانڈ کے تحت تعینات ہو سکے۔
- ISF کو سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانے، غزہ کو غیر مسلح بنانے (demilitarization) کے عمل کو یقینی بنا کر سکیورٹی کے ماحول کو مستحکم کرنے، اور غزہ کے عسکری ڈھانچے کو ختم کرنے کے لیے کام کرنے کا اختیار دیتی ہے۔
- اس بات کا اعتراف کرتی ہے کہ ISF کے کنٹرول اور استحکام قائم کرنے کے بعد، اسرائیلی دفاعی افواج (IDF) غزہ کی پٹی سے انخلا کریں گی، جس کے لیے ضوابط اور ٹائم فریم IDF ،ISF، ضامنوں، اور امریکہ کے درمیان طے کیے جائیں گے۔
- رکن ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیتی ہے کہ وہ BoP اور ISF کو عملے، ساز و سامان، اور مالی وسائل کی فراہمی میں مدد کریں۔
- فلسطینی اتھارٹی (PA) کی اصلاحات اور غزہ کی تعمیر نو میں پیش رفت کے بعد، فلسطینی خود ارادیت اور ریاستی حیثیت کی طرف قابل اعتماد پیشرفت کے حالات پیدا ہونے کا اعتراف کرتی ہے۔
- بین الاقوامی مالیاتی اداروں جیسے ورلڈ بینک سے غزہ کی تعمیر نو اور ترقی میں مدد کے لیے مالی وسائل کی سہولت فراہم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔
- فیصلہ کرتی ہے کہ BoP اور اس قرارداد کے ذریعے مجاز دیگر بین الاقوامی سویلین اور سکیورٹی کی موجودگی 31 دسمبر 2027ء تک مجاز رہے گی، جو کونسل کی مزید کارروائی سے مشروط ہو گی۔
قرارداد کا پس منظر اور مطلوبہ نتائج
قرارداد نمبر 2803 اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے 17 نومبر 2025ء کو منظور کی جو امریکہ کے تجویز کردہ 20 نکاتی ’’غزہ امن منصوبہ‘‘ کی باضابطہ توثیق کرتی ہے۔۔ یہ قرارداد غزہ میں طویل اور تباہ کن تنازعہ کے بعد سامنے آئی جو 7 اکتوبر 2023ء کو شروع ہوا تھا۔ اس جنگ کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان ہوا، 67,000 کے لگ بھگ فلسطینی شہید اور لاکھوں بے گھر ہوئے، انسانی بحران اپنی انتہا کو پہنچ گیا۔ امریکہ نے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر اس تنازعے کو ختم کرنے اور علاقائی استحکام کے لیے ایک منصوبہ تجویز کیا، قرارداد 2803 بنیادی طور پر اس ’’جامع منصوبے‘‘ کی توثیق کرتی ہے جو مرحلہ وار جنگ بندی، اسرائیلی فوج کے انخلا، دو طرفہ قیدیوں کی رہائی، اور غزہ کی تعمیر نو کا خاکہ پیش کرتا ہے۔ منصوبہ کا مقصد صرف جنگ کو روکنا نہیں بلکہ غزہ میں حماس کی عسکری صلاحیتوں کو ختم کرتے ہوئے ایک نئی انتظامی اور سیکیورٹی ڈھانچے کی بنیاد رکھنا بھی ہے۔
قرارداد کی منظوری سے جن نتائج کی توقع کی جا رہی ہے وہ کچھ اس طرح ہیں:
- سب سے فوری اثر جنگ بندی کی صورت میں سامنے آنا چاہیے، جس سے غزہ میں انسانی بحران میں کمی آئے گی اور امداد کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔
- طویل مدتی حکمتِ عملی میں بورڈ آف پیس (BoP) کا قیام اور ایک بین الاقوامی استحکام فورس (ISF) کی تعیناتی شامل ہے، جو غزہ کی سیکیورٹی اور انتظامیہ کو سنبھالے گی۔
- اس کا ایک اہم نتیجہ یہ بھی نکل سکتا ہے کہ غزہ میں حماس کو غیر مسلح کر کے فلسطینی اتھارٹی کو اصلاحات کے بعد غزہ میں اپنا کردار بحال کرنے کا موقع ملے۔
- یہ قرارداد دو ریاستی حل (Two-State Solution) کی طرف ایک قدم ہو سکتی ہے، کیونکہ یہ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے حالات پیدا کرنے کی بات کرتی ہے۔
تنقیدی جائزہ
فلسطینی خودمختاری کے حامی رہنماؤں اور بین الاقوامی ناقدین کے نزدیک قرارداد 2803 پر بنیادی تنقید یہ ہے کہ یہ درحقیقت ایک ایسا ڈھانچہ مسلط کرتی ہے جو فلسطینیوں کے حقِ خود ارادیت (Right to Self-Determination) کو کمزور کرتا ہے۔ ان کا بنیادی اعتراض یہ ہے کہ یہ قرارداد غزہ پر اسرائیلی قبضے کو ختم کرنے کے بجائے، ایک بیرونی طور پر مسلط کردہ انتظامیہ، یعنی بورڈ آف پیس (BoP) کے ذریعے بالواسطہ کنٹرول کو برقرار رکھنے کا ایک طریقہ ہے۔
حقِ حاکمیت کی خلاف ورزی
ناقدین کا کہنا ہے کہ BoP کو انتظامی امور اور تعمیر نو کے لیے جو وسیع اختیارات دیے گئے ہیں، وہ منتخب فلسطینی نمائندوں کی اتھارٹی کو نظرانداز کرتے ہیں، جس سے غزہ کی حکمرانی پر فلسطینی خودمختاری مجروح ہوتی ہے۔
اسرائیل کی عسکری موجودگی کا تسلسل
قرارداد میں اسرائیلی دفاعی افواج (IDF) کے مکمل انخلا کے باوجود ایک ’’سیکیورٹی پیری میٹر‘‘ (Security Perimeter) کی موجودگی کا ذکر ہے، جسے مستقل اسرائیلی کنٹرول یا قبضے کا تسلسل سمجھا جاتا ہے، جو کسی مکمل خودمختار ریاست کے اصول کے خلاف ہے۔
فلسطینیوں کو غیر مسلح کرنے کا یکطرفہ مطالبہ
غزہ کی مکمل غیر عسکری سازی (demilitarization) کا مطالبہ ایک یکطرفہ شرط ہے جو مستقبل کی فلسطینی ریاست کو دفاعی طور پر کمزور کر دے گا، جبکہ اسرائیل کی فوجی برتری برقرار رہے گی۔
گزشتہ موقف اور فیصلوں سے متصادم
بعض عالمی رہنماؤں اور اقوام متحدہ کے ماہرین نے بھی متنبہ کیا ہے کہ یہ قرارداد، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کی حمایت کرتی ہے، سلامتی کونسل کی ان سابقہ قراردادوں سے متصادم ہے جو دو ریاستی حل کے لیے بین الاقوامی سطح پر متفقہ اصولوں (جیسے 1967ء کی سرحدوں) کی حمایت کرتی ہیں۔
مختصراً یہ کہ خودمختار فلسطینی ریاست کے حامی اسے طاقتور بیرونی قوتوں کی طرف سے مسلط کردہ ایک ایسا منصوبہ سمجھتے ہیں جو نیم خودمختار (Semi-Sovereign) فلسطینی اتھارٹی کو ایک نام نہاد حکومت کے طور پر برقرار رکھے گا، اور مسئلے کی اصل جڑ یعنی فلسطینی سرزمین پر دہائیوں کے اسرائیلی قبضے کے مسئلے کو حل نہیں کرے گا۔