پرچمِ ستارہ و ہلال، رہبرِ ترقی و کمال

پاکستانی پرچم یا جھنڈا اپنی موجودہ شکل میں برطانوی راج سے آزادی حاصل کرنے سے صرف تین دن پہلے اپنایا گیا تھا۔ پرچم کی ساخت براہ راست مسلم لیگ کے جھنڈے سے لی گئی تھی، وہ سیاسی جماعت جس نے پاکستان کی تخلیق میں اہم کردار ادا کیا۔ پرچم میں لاٹھی کے ساتھ والے حصہ پر سفید عمودی پٹی مذہبی اقلیتوں اور ان کے حقوق کے حوالے ملک کے عزم کی علامت ہے، پرچم کا سبز رنگ پاکستان میں اکثریتی مذہب اسلام کی نمائندگی کرتا ہے، جبکہ سفید ہلال کا چاند اور پانچ نکاتی ستارہ روایتی اسلامی علامتیں ہیں جو اکثر ترقی اور روشنی سے نسبت رکھتی ہیں۔

پرچم کو پاکستان کی دستور ساز اسمبلی نے باضابطہ طور پر اپنایا اور اپنے قیام کے بعد سے اب تک اس میں کوئی قابل ذکر تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ یہ قومی یکجہتی، خودمختاری اور اسلامی تشخص کی علامت ہے۔  پاکستانی پرچم اپنی سادہ مگر بامعنی تخلیق کے ساتھ قوم کی امنگوں اور اقدار کی نمائندگی کرتا آ رہا ہے۔ یہ ایک قابل فخر نشان ہے جو پاکستان کے لوگوں کو متحد کرتا ہے اور ان کی مشترکہ تاریخ اور ورثہ کے حوالے سے یاد دہانی کا کام کرتا ہے۔ پاکستان کا قومی پرچم جسے ستارہ اور ہلال کا پرچم بھی کہا جاتا ہے، اس کی ایک بھرپور تاریخ اور کردار ہے۔

پاکستان کا یہ پرچم سید امیر الدین قدوائی نے بنایا تھا اور یہ آل انڈیا مسلم لیگ کے اصل جھنڈے پر مبنی تھا۔ اسے پاکستان کی دستور ساز اسمبلی نے 11 اگست 1947ء کو باضابطہ طور پر منظور کیا تھا۔ پاکستانی پرچم کی جڑیں تحریک آزادی میں پیوست ہیں کیونکہ تحریک کے دوران سبز رنگ کے علاوہ سفید ستارے اور ہلال کو بھی اسلامی علامتوں کے طور پر بڑے پیمانے پر تسلیم کیا گیا تھا۔ قیامِ پاکستان کے موقع پر مغربی پاکستان کے اس وقت کے دارالحکومت کراچی میں یہ پرچم علامہ شبیر احمدؒ عثمانیؒ نے، جبکہ مشرقی پاکستان کے دارالحکومت ڈھاکہ میں مولانا ظفر احمد عثمانیؒ نے سب سے پہلے سرکاری طور پر لہرایا تھا۔

پاکستان کے قومی ترانہ میں ’’پرچمِ ستارہ و ہلال، رہبرِ ترقی و کمال‘‘ کے ساتھ قومی پرچم کا ذکر ہے۔ پاکستانی پرچم اہم قومی دنوں جیسے یومِ آزادی (14 اگست) اور یومِ پاکستان (23 مارچ)  پر پرچم کشائی کی تقریبات کا حصہ ہوتا ہے اور شان و شوکت کے ساتھ لہرایا جاتا ہے۔ یہ اسکولوں، دفاتر اور سرکاری عمارتوں علاوہ نجی اداروں اور عام گھروں پر بھی آویزاں رہتا ہے۔ پاکستان کا جھنڈا نہ صرف قومی نشان ہے بلکہ ملک کی شناخت اور اقدار کا بھی ترجمان ہے۔

۱۹۰۶ء میں مسلم لیگ کی بنیاد رکھی گئی اور اس کے جھنڈے میں ہلال کا چاند اور سبز رنگ کے پس منظر پر ایک ستارہ تھا۔ 1947ء میں جیسے ہی پاکستان نے آزادی حاصل کی، جھنڈے میں تبدیلی کرکے ایک جانب سفید پٹی کا اضافہ کیا گیا جو ملک کی اقلیتی آبادی کی نمائندگی کرتی ہے۔ 11 اگست 1947ء کو پرچم کی موجودہ ہیئت کو سرکاری طور پر اپنایا گیا۔ 1956ء میں جھنڈے کے ڈیزائن کو مخصوص طول و عرض اور تناسب کے ساتھ معیاری بنایا گیا۔

پاکستانی پرچم یا جھنڈے پر رنگوں اور علامتوں کے کچھ خاص معنی بیان کیے جاتے ہیں:

 ♦       سبز رنگ ملک کی سرسبز زمینوں، امیدوں اور خوشحالی کی نمائندگی کرتا ہے۔

 ♦       ہلال کا چاند ترقی اور عروج کی علامت ہے۔

 ♦       پانچ نکاتی ستارہ قرآن کریم کے پانچ اصولوں کی نمائندگی کرتا ہے: انصاف، مساوات، بھائی چارہ، جمہوریت اور آزادی۔

 ♦      سفید پٹی ملک کی اقلیتی آبادی اور قوم کے نظریات کی پاکیزگی کی نمائندگی کرتی ہے۔

قیام پاکستان سے اب تک حالات کے مختلف اتار چڑھاؤ میں اس کے پرچم کا جوہر برقرار رہا ہے اور یہ متفقہ طور پر قومی یکجہتی اور وقار کی علامت چلا آ رہا ہے جو بنیادی اصولوں اور اقدار سے ملک کی وابستگی کی عکاسی کرتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *