سائنسی طور پر رائج نظریہ کائنات کی ابتدا کے بارے میں بگ بینگ (Big Bang) کا ہے۔ یہ نظریہ بتاتا ہے کہ اربوں سال پہلے کائنات میں تمام مادے اور توانائی کو ایک ناقابل یقین حد تک گرم اور گھنے مرکز میں سمیٹ دیا گیا تھا۔ پھر یہ نقطہ باہر کی طرف پھٹ گیا جس سے بتدریج کائنات تخلیق ہوئی۔ اس ابتدائی دھماکے سے لے کر اب تک کائنات مسلسل باہر کی طرف پھیل رہی ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق بگ بینگ تھیوری کو ثابت کرنے کے حوالے سے مضبوط مشاہداتی ثبوت موجود ہیں، لیکن بہرحال سائنس دان اب بھی اس نظریے کی پرکھ اور اصلاح کر رہے ہیں۔ بگ بینگ کی اصل نوعیت اور اس سے پہلے موجود حالات کے بارے میں بہت سے سوالات اب بھی جواب طلب ہیں۔
دنیا کی تشکیل یا زمین کی ابتدا — یہ سائنس، فلکیات اور ارضیات کے شعبوں میں ایک پیچیدہ اور تسلسل کے ساتھ زیربحث موضوع ہے۔ اس حوالے سے سب سے زیادہ قبول شدہ نظریہ ’’بگ بینگ تھیوری‘‘ ہے جو یہ بتاتا ہے کہ کائنات ایک نقطہ کے طور پر شروع ہوئی اور تقریباً چودہ ارب سال پہلے تیزی سے پھیلی، اور یہ عمل اب بھی جاری ہے، جو کچھ اس طرح ہے کہ کشش ثقل کی وجہ سے گیس اور دھول ٹوٹ کر سیاروں اور ستاروں پر مشتمل نظام ہائے شمسی اور کہکشائیں بنتی ہیں۔ اور یہ کہ میتھین، امونیا اور آبی بخارات جیسی گیسوں نے ایک ماحول قائم کیا ہوا ہے۔
ستارے چمکدار ہوتے ہیں کیونکہ وہ جوہری توانائی کے ذریعے روشنی اور حرارت پیدا کرتے ہیں۔ سیارے اپنی روشنی خود پیدا نہیں کرتے ہیں، اس کے بجائے وہ ستاروں کا چکر لگاتے ہیں۔ سیاروں میں مختلف خصوصیات ہو سکتی ہیں جیسے ٹھوس سطحیں، ماحول، اور زندگی کو سہارا دینے کی صلاحیت۔ زمین ہمارے نظام شمسی کا تیسرا سیارہ ہے۔
زندگی کا آغاز کب اور کیسے ہوا؟ اس بارے میں کچھ حتمی طور پر تو نہیں کہا جا سکتا، البتہ اب تک کی سائنسی معلومات کے مطابق زندگی ایک خلیے والے جانداروں کی شکل میں ابھری، پھر تدریجاً پیچیدہ جانداروں بشمول پودوں، حیوانات اور انسانوں کی صورت میں تیار اور متنوع ہوئی۔زندگی کے آغاز کا اندازہ پونے تین ارب سال قبل سے لے کر پونے چار ارب سال قبل تک کا ہے۔
مختصرًا یہ کہ سائنسی اتفاق رائے اس بات پر ہے کہ کائنات کی ابتدا بگ بینگ سے ہوئی جو تقریباً 13.8 بلین سال پہلے رونما ہونے والا ایک زبردست دھماکہ تھا۔ اس سے پہلے تمام مادے اور توانائی کو ایک چھوٹے گھنے نقطے میں سکیڑ دیا گیا تھا جسے singularity کہا جاتا ہے۔ پھر دھماکے کے بعد کائنات نے پھیلنا اور ٹھنڈا ہونا شروع کیا۔ اور آخر کار ستاروں، سیاروں، نظامِ شمسی،کہکشاؤں، اور ان کے حوالے سے کائنات کے اجزاء و عوامل تشکیل پائے۔
دنیا اور زندگی کی ابتدا کے بارے میں مختلف ثقافتوں اور مذاہب کے اپنے تصورات اور نظریات ہیں۔ تاریخِ انسانی میں یہ عقیدہ، فلسفہ اور سائنس کا ایک دلچسپ اور اہم موضوع چلا آ رہا ہے۔ مثلاً اسلام میں یہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کائنات اور اس میں موجود ہر چیز کو پیدا کیا ہے۔ قرآن کریم نے سورۃ الحدید میں چھ دنوں میں آسمانوں اور زمین کی تخلیق بیان کی ہے۔ بائبل کی کتاب پیدائش میں بتایا گیا ہے کہ خدا نے دنیا کو چھ دنوں میں تخلیق کیا۔ ہندو ازم میں بار بار کی موت اور بار بار کی زندگی کا تصور ہے، اسی طرح یہ کہ کائنات پیدائش، وجود اور تحلیل کے لامتناہی چکروں سے گزر رہی ہے۔