تحقیقی مقالہ جات اور مضامین کے حوالہ جات لکھنے کے اصول

تعلیمی اور تحقیقی دنیا میں حوالہ جات (Citations, Bibliography, References, Works Cited) کو درست طریقے سے لکھنا ایک اہم کام شمار ہوتا ہے اور اگرچہ یہ عمل بظاہر پیچیدہ نظر آتا ہے لیکن بہت سے دیگر کاموں کی طرح تھوڑی سی مشق سے یہ کام بھی آسان ہو جاتا ہے۔ حوالہ جات کو خاص طریقے سے لکھنے کا مقصد دراصل پڑھنے والے کو اس قابل بنانا ہے کہ وہ آپ کے ذکر کردہ اصل ماخذ یا سورس تک آسانی سے رسائی حاصل کر سکے۔ دنیا بھر میں حوالہ جات لکھنے کے لیے کئی مختلف انداز یا سٹائلز رائج ہیں اور ہر ایک کے اپنے مخصوص اصول ہیں۔ ان میں Harvard, Chicago, MLA, APA کا زیادہ استعمال بتایا جاتا ہے۔ اس حوالے سے عموماً‌ اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ آپ کی یونیورسٹی، جریدہ، یا ادارے نے کون سا انداز استعمال کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس کے بعد یہ بات اہم ہوتی ہے کہ آپ جو بھی انداز اختیار کریں، پھر سارے کام میں اسی کا تسلسل برقرار رکھیں اور حوالہ جات کے مختلف طریقوں کو گڈمڈ نہ کریں۔

حوالہ جات کے بنیادی اجزا اور ان کا اندازِ تحریر

اگرچہ ہر انداز کے قواعد مختلف ہیں لیکن حوالہ جات کے بنیادی اجزا تقریباً یکساں ہوتے ہیں اور انہیں ایک خاص ترتیب سے لکھا جاتا ہے۔ ذیل میں چار بنیادی مآخذ/سورسز کے اجزا اور انہیں مختلف انداز میں لکھنے کا ایک عمومی خاکہ پیش کیا گیا ہے:

(1) کتاب کا حوالہ

مثال : احمد، ذیشان۔ (2020)۔ سائنسی تحقیق کے اصول۔ لاہور: قلم فاؤنڈیشن۔

بنیادی جزو تفصیل
مصنف کا نام آخری نام، پہلا نام۔ (APA اور Chicago میں زیادہ تر یہ ترتیب ہوتی ہے)
سنِ اشاعت جس سال کتاب شائع ہوئی۔
کتاب کا نام عام طور پر تِرچھے حروف (Italics) میں لکھا جاتا ہے تاکہ اسے ممتاز کیا جا سکے۔
اشاعت کنندہ کا مقام شہر، ملک (بعض انداز میں یہ ضروری نہیں رہا)۔
اشاعت کنندہ کا نام ناشر (Publisher) کا نام۔

(2) جریدے کے تحقیقی مقالہ کا حوالہ

یہ سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ماخذ ہے اور اس کا حوالہ ذرا زیادہ تفصیلی ہوتا ہے۔

مثال : علی، ماریہ۔ (2019)۔ "اردو ادب میں جدیدیت کا رجحان"۔ علمی جائزہ، 15(2)، 45-60۔

بنیادی جزو تفصیل
مضمون نگار کا نام آخری نام، پہلا نام۔
سنِ اشاعت جس سال جریدہ شائع ہوا۔
مضمون کا نام اقتباسی نشانات (" ") میں لکھا جاتا ہے۔
جریدے کا نام تِرچھے حروف (Italics) میں لکھا جاتا ہے۔
جلد/شمارہ Volume اور Issue نمبر۔
صفحہ نمبر جس صفحے سے مضمون شروع ہو کر ختم ہوتا ہے۔
DOI/URL اگر آن لائن دستیاب ہو تو ڈیجیٹل آبجیکٹ آئیڈنٹیفائر (DOI) یا ویب لنک (URL)۔

(3) کتاب کے باب کا حوالہ

جب کسی ایک مصنف کا لکھا ہوا باب کسی اور کی تدوین کردہ کتاب میں شامل ہو۔

مثال : شفیق، راشد۔ (2018)۔ "نظم کی نئی جہتیں"۔ در ساجد محمود (مرتب)، تنقیدی مباحث (ص ص. 88-105)۔ کراچی: ماورا پبلشرز۔

بنیادی جزو تفصیل
باب کے مصنف کا نام باب لکھنے والے کا نام۔
سنِ اشاعت کتاب کی اشاعت کا سال۔
باب کا نام اقتباسی نشانات (" ") میں۔
تدوین کار کا نام ("In A. B. Khan (Ed.)" کی صورت میں)۔
کتاب کا نام تِرچھے حروف (Italics) میں۔
صفحہ نمبر باب کے صفحہ جات۔

(4) انٹرنیٹ پر موجود ویب سائٹ کے مضمون کا حوالہ

مثال : عباسی، زاہد۔ (2023، جولائی 10)۔ "پاکستان میں تعلیم کے چیلنجز"۔ تعلیمی فورم۔ https://www.example.com/edu-challenges

بنیادی جزو تفصیل
مصنف کا نام اگر معلوم ہو، ورنہ تنظیم کا نام۔
سنِ اشاعت/تاریخ اگر تاریخ دستیاب ہو تو وہی، ورنہ تازہ ترین رسائی کی تاریخ۔
مضمون کا نام عام طور پر اقتباسی نشانات (" ") میں۔
ویب سائٹ کا نام تِرچھے حروف (Italics) میں۔
URL ویب لنک (Web Address)۔

حوالہ جات لکھنے کے مقبول انداز (Citing Styles)

یہاں کچھ مقبول ترین انداز پیش کیے جا رہے ہیں جو حوالہ جات کے اجزا کو ترتیب دیتے ہیں:

APA (امریکن سائیکولوجیکل ایسوسی ایشن)

سماجی علوم، نفسیات، اور تعلیم میں سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ اندرونی حوالے میں مصنف کا آخری نام اور سنِ اشاعت آتا ہے (مثلاً: احمد، 2020)۔ ریفرنس لسٹ میں بھی مصنف کے نام کے فوراً بعد سال درج ہوتا ہے۔

MLA (ماڈرن لینگویج ایسوسی ایشن)

ادب، زبان اور فنون میں استعمال ہوتا ہے۔ اندرونی حوالے میں مصنف کا آخری نام اور صفحہ نمبر آتا ہے (مثلاً: خان 45)۔ اگر متن میں مصنف کا نام پہلے ہی آ گیا ہے تو صرف صفحہ نمبر دیا جاتا ہے۔ ریفرنس لسٹ "Works Cited" کہلاتی ہے۔

شکاگو (Chicago)

یہ انداز تاریخ، فنون اور سماجی علوم میں عام ہے۔ اس کے دو نظام ہیں:

Notes and Bibliography: تفصیلی نوٹس فٹ نوٹ یا اینڈ نوٹ میں۔

Author-Date: APA سے مشابہہ، جس میں مصنف اور سال ساتھ لکھے جاتے ہیں۔

ہارورڈ (Harvard)

یہ دراصل Author-Date طرز کا ایک عمومی نام ہے جو برطانیہ اور آسٹریلیا کے اداروں میں رائج ہے۔ اس کے کئی مختلف ورژنز ہیں، اس لیے یونیورسٹی یا ادارے کی اپنی گائیڈ کو دیکھنا ضروری ہوتا ہے۔ اصولاً یہ APA سے مشابہت رکھتا ہے۔

اردو زبان کے لیے مخصوص یا روایتی انداز

انٹرنیشنل سٹائلز کو اپنانے کے علاوہ، اردو اور اسلامی علوم میں حوالہ جات لکھنے کے لیے کچھ روایتی یا مخصوص طریقے بھی رائج ہیں:

(1) روایتی اردو کتابیات کا انداز

اردو اور اسلامی علوم میں کبھی کبھی کتابیات کو حروفِ تہجی کے بجائے متن میں ذکر کی ترتیب کے لحاظ سے مرتب کیا جاتا ہے۔ مصنف کا پورا نام، لقب یا تخلص بھی شامل ہوتا ہے۔

(2) مذہبی و اسلامی علوم کا انداز

قرآن کے حوالے میں سورۃ اور آیت نمبر اہم ہوتے ہیں (مثلاً: سورۃ البقرہ: 282)۔
احادیث میں کتاب، باب اور حدیث نمبر کا ذکر کیا جاتا ہے (مثلاً: صحیح بخاری، کتاب العلم، حدیث: 100)۔
البتہ قدیم نسخوں یا تفاسیر میں جلد اور صفحہ نمبر بھی عام طور پر دیے جاتے ہیں۔

مختصراً‌

سب سے اہم بات اس انداز کو اختیار کرنا ہے جس کی آپ کو جریدہ، یونیورسٹی، ادارہ کی طرف سے ہدایت کی گئی ہے۔ اس کے بعد اس انداز کے تسلسل (Consistency) کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔ یعنی ایک بار جب آپ ایک انداز کا انتخاب کر لیں تو اپنے پورے مقالے میں اسی کے اصولوں کی مکمل پابندی کریں۔

اردو میں تحقیق کرنے والے طلبہ اور محققین کو بھی اپنے متعلقہ شعبے، تحقیقی جریدے، یا یونیورسٹی کی طرف سے دی گئی خصوصی ہدایات کی پیروی کرنی چاہیے کیونکہ وہ اکثر بین الاقوامی سٹائلز کو اردو کے لیے مخصوص مقامی قواعد کے ساتھ ملا کر استعمال کرتے ہیں۔

اگر آپ کسی ادارے یا جریدے کے پابند نہیں ہیں تو یہ کام آج کل اس طرح سے آسان ہو گیا ہے کہ بہت سے ورڈ پروسیسنگ سافٹ ویئر اور آن لائن ٹولز حوالہ جات کو خودکار طریقے سے لکھنے میں مدد کرتے ہیں، البتہ حوالہ جات کے لکھنے کے اصول خود بھی معلوم ہونے چاہئیں تاکہ کہیں آزمائش ہو جائے تو سرخروئی ہو سکے۔